معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 4308
میرے دادا نے اپنی جائیداد کو اپنی زندگی ہی میں اپنے دو لڑکوں اور ایک لڑکی کے درمیان تقسیم کردیا اور قبضہ بھی کرادیا، نیز انھوں نے ایک وصیت نامہ (خواہش یا ہبہ نامہ) بھی لکھا اس تقسیم کو مکمل کرنے کے لیے (لیکن قانونی کاغذ پر نہیں یہ محض ایک سادہ کاغذ پر تھا)۔ (۱) کیا یہ تقسیم اور قبضہ درست ہے؟ (۲) دوسال پہلے ان کے ایک لڑکے کا انتقال ہوگیا، اب اس کی بیوہ حصہ کا دعوی کرتی ہے کہ چونکہ وصیت قانونی کاغذ پر نہیں لکھی گئی تھی اس لیے یہ ضابطہ کے مطابق نہیں ہے۔ برائے کرم وضاحت کریں۔
میرے دادا نے اپنی جائیداد کو اپنی زندگی ہی میں اپنے دو لڑکوں اور ایک لڑکی کے درمیان تقسیم کردیا اور قبضہ بھی کرادیا، نیز انھوں نے ایک وصیت نامہ (خواہش یا ہبہ نامہ) بھی لکھا اس تقسیم کو مکمل کرنے کے لیے (لیکن قانونی کاغذ پر نہیں یہ محض ایک سادہ کاغذ پر تھا)۔ (۱) کیا یہ تقسیم اور قبضہ درست ہے؟ (۲) دوسال پہلے ان کے ایک لڑکے کا انتقال ہوگیا، اب اس کی بیوہ حصہ کا دعوی کرتی ہے کہ چونکہ وصیت قانونی کاغذ پر نہیں لکھی گئی تھی اس لیے یہ ضابطہ کے مطابق نہیں ہے۔ برائے کرم وضاحت کریں۔
جواب نمبر: 4308
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 527=572/ ل
(۱) جب آپ کے دادا نے اپنی جائیداد کو اپنی زندگی ہی میں اپنے دونوں لڑکوں اورایک لڑکی کے درمیان تقسیم کرکے قبضہ کرادیا تو شرعاً ہبہ درست ہوگیا او ردونوں لڑکے اور لڑکی اپنے اپنے حصہ کے مالک ہوگئے۔
(۲) جب ہبہ شرعاً درست ہوگیا تھا تو ایسی صورت میں اگر کسی لڑکے کی وفات ہوتی ہے تو اس کی بیوی کو شرعاً حصہ کا دعوی کرنا درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند