• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 41008

    عنوان: وراثت

    سوال: میرا سوال مندرجہ ذیل ہے لہٰذا قرآن حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ میرے دادا نے اپنے زندگی میں اپنی جائداد سے لگ بھگ دو کتھا زمین میرے نام لکھ دئے تو کیا وہ زمین میرے لئے جائز ہے جبکے ہم آٹھ بھائی ہیں سات بھائی دوسری ماں سے ہیں ۔ الحمدللہ، سب بھائی اپس میں اچھے میل محبّت سے رہتے ہیں دوسرا سوال میرے دادا صاحب کچھ زمین زبانی وصیت کئے ہیں جس پر میرے والد صاحب کے دونو ں بھائیوں کا قبضہ ہے، کیا وصیت کی گئی زمین میرے والد اور چچا کو میرے حوالے کردینا چاہے، کیا شرعی طور پر یہ میرے لئے وہ زمین جائز ہوگی؟

    جواب نمبر: 41008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 838-845/H=10/1433 (۱) زمین کا کچھ حصہ کسی کے نام کردینے سے وہ شخص شرعاً اس زمین کا مالک نہیں بنتا اس لیے صرف نامزدگی کی وجہ سے وہ زمین آپ کے لیے جائز نہ ہوگی، ہاں اگر آپ کے دادا آپ کو وہ زمین ہبہ کردیں اور اپنی زندگی ہی میں آپ کو اس پر مالکانہ قبضہ اور تصرف کا اختیار دیدیں تو البتہ آپ اس زمین کے مالک ہوجائیں گے، لیکن دادا کا کسی معقول وجہ کے بغیر صرف کسی ایک پوتے کو زمین وجائداد کا کچھ حصہ دینا اور باقی پوتے اور پوتیوں کو کچھ بھی نہ دینا ناانصافی اور ظلم ہے۔ اور اگر اس تخصیص ہبہ کی کوئی معقول وجہ ہے تو یہ البتہ اس صورت میں ظلم وناانصافی نہ ہوگا۔ (۲) وصیت کا نفاذ موصی (وصیت کرنے والے) کے انتقال کے بعد ہوتا ہے اس لیے دادا کے انتقال کے بعد وصیت کی ہوئی زمین آپ کے لیے جائز ہوگی، بشرطیکہ وہ دادا کے تہائی ترکہ سے زائد نہ ہو، ورنہ ورثہ کی رضامندی کے بغیر تہائی سے زائد کے حق میں وصیت معتبر نہ ہوگی۔ آپ کے دادا نے اگر صرف آپ کے لیے وصیت کی ہے، دیگر پوتے اور پوتیوں کے لیے وصیت نہیں کی ہے تو اوپر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اس کا حکم ہبہ کے مانند ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند