• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 40187

    عنوان: وراثت كی تقسیم

    سوال: ۱۔ میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے، انکے پاس ۳ لاکھ نقد تھے اسکی تقسیم بتادیں۔ میرے والد کی ایک بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، کیا میرے والد کی بہن یعنی ، میری پھوپھیوں کا بھی وارثت میں حصہ ہوگا ؟ ۲۔ میرے والد کا مکان جس میں ہم دونوں بھائی اور ہماری والدہ رہتی ہیں اسکی تقسیم کیسے ہوگی ؟ میری بہن شادی شدہ ہے وہ دوسرے گھر میں رہتی ہے، ہم مکان کو بیچ تو نہیں سکتے ، لیکن مکان کی قیمت بہن کو کیسے دیں جو اسکی بنتی ہے ؟ ہمارے پاس اتنا نقد نہیں ہے اگر مکان کو بیچ کر حصہ بہن کو دیدیا تو تو ہم بھائی اور والدہ کہاں رہیں گے ؟ مکان میرے والد کے نام ہے اسکی تقسیم بہن ، بھائیوں اور والدہ کے درمیان کیسے ہوگی؟ ہم دونوں بھائی اور والدہ مکان میں ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ ۳۔ سوال میرے والد کے گھر کی چیزوں کا ہے اسکی تقسیم کیسے کریں؟ وہ چیزیں یہ ہیں ٹی وی ، کارپیٹ، میز ،برتن ، فریج ،موٹر ،کتابیں ،کمپیوٹر اور بھی بہت سی چیزیں ہیں۔

    جواب نمبر: 40187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1106-704/H=8/1433 (۱) بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث وصحتِ تفصیل ورثہ والد مرحوم کا کل مال متروکہ چالیس (40)حصوں پر تقسیم کرکے پانچ (5)حصے مرحوم کی بیوی کو اور چودہ چودہ (14-14)حصے مرحوم کے دونوں بیٹوں کو اور سات (7)حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے، آپ کی پھوپیاں (مرحوم کی بہنیں) شرعاً محروم ہیں۔ (۲) (۳) دو چار معاملہ فہم سنجیدہ مزاج حساب کتاب میں ماہر جائداد ودیگر سامانوں کی قیمت جانچنے میں بھی مہارت رکھتے ہوں ایسے حضرات سے درخواست کردیں وہ حضرات قیمت تمام ترکہ کی چانچ کر نمبر (۱) کے تحت ذکر کردہ تفصیل کو سامنے رکھ کر مرحوم کی بیوہ اور اولاد میں سے ہرایک کا حصہ اور لین دین کی صورت کی مفصل تحریری رہنمائی کردیں گے، اس کو ملحوظ رکھ کر ہرایک کا حصہٴ شرعیہ اس کے قبضہٴ تامہ میں دیدیا جائے جس جس کے حصہ میں ٹی وی آئے وہ اس کے متعلق حکم بعد میں معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند