• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 4011

    عنوان:

    ایک جوڑے کا کوئی بچہ نہیں ہے، وہ بیوی کے بھائی کی بیٹی کی اس کے بچپن سے ہی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ شوہر کا نام وقار احمد خان ہے، کیا اس لڑکی کا نام فاطمہ وقار رکھا جاسکتاہے؟ (۲) نکاح کے وقت کس کا نام لیا جائے گا؟ اس لڑکی کے اپنے والدنام لیا جا ئے گایا جو اس کی دیکھ بھا ل کرنے والے کا؟ (۳) کیا اس لڑکی کو اس کی جائداد میں سے حصہ ملے گا؟

    سوال:

    ایک جوڑے کا کوئی بچہ نہیں ہے، وہ بیوی کے بھائی کی بیٹی کی اس کے بچپن سے ہی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ شوہر کا نام وقار احمد خان ہے، کیا اس لڑکی کا نام فاطمہ وقار رکھا جاسکتاہے؟ (۲) نکاح کے وقت کس کا نام لیا جائے گا؟ اس لڑکی کے اپنے والدنام لیا جا ئے گایا جو اس کی دیکھ بھا ل کرنے والے کا؟ (۳) کیا اس لڑکی کو اس کی جائداد میں سے حصہ ملے گا؟

    جواب نمبر: 4011

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 146/ م= 146/ م

     

    (۱) مذکورہ لڑکی کا نام ?فاطمہ وقار? رکھا جاسکتا ہے، البتہ اس نیت سے صحیح نہیں کہ وہ وقار کی لڑکی ہے۔

    (۲) نکاح کے وقت ولدیت میں اس لڑکی کے اپنے والد کا نام لیا جائے گا، اس کی دیکھ بھال کرنے والے کا نام لینا درست نہیں۔

    (۳) اس لڑکی کو اپنے والد کی میراث میں سے حصہ ملے گا، دیکھ بھال کرنے والے کی جائیداد میں بطور میراث اس لڑکی کا شرعاً کوئی حصہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند