معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 39796
جواب نمبر: 39796
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1157-545/D=7/1433 انتقال سے پہلے والد صاحب نے اپنے ورثاء کے لیے جو وصیت کی ہے وہ شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ وصیت نامہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ والد صاحب اپنی مملوکہ جائداد کو ورثاء کے مابین شرعی طریقے کے مطابق تقسیم کرنے کی تاکید کرنا چاہتے تھے، بہرحال والد صاحب اس کی وصیت کرتے یا نہ کرتے اب ان کے انتقال کے بعد ان کے ترکے کو ورثاء کے مابین حصص شرعیہ کے مطابق تقسیم کرنا ضروری ہے، اگر کوئی وارث اپنا حصہ شرعی حصہ سے زیادہ وصول کرتا ہے تو وہ سخت گناہ گار ہوگا اور اس کو غاصب قرار دیا جائے گا اور غاصب کے بارے میں جو وعیدیں وارد ہوئی ہیں ان کا وہ مستحق بنے گا۔ وَلاَ تَاْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ (البقرہ: ۱۸۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند