معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 38384
جواب نمبر: 38384
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 752-664/B=5/1433 صورت مذکورہ میں دوسری بیوی چونکہ شوہر کی حیات میں انتقال کرگئی ہیں اس لیے وہ وارث نہ ہوں گی، البتہ ان کے تینوں لڑکے اور تینوں لڑکیاں وارث ہوں گی اور پہلی بیوی اور اس کا بیٹا جو آپ کے والد صاحب کے نطفے سے ہے یہ دونوں بھی وارث ہوں گے، خواہ آپ کے رابطہ میں ہوں یا نہ ہوں، ہرحال میں وارث ہوں گے۔ چنانچہ والد مرحوم کی کل میراث از روئے شرع ۸۸ سہام پر تقسیم ہوں گی جن میں سے پہلی بیوی کو آٹھواں حصہ یعنی ۱۱/ سہام ملیں گے اور چاروں لڑکیوں میں سے ہرایک کو ۱۴-۱۴ سہام ، اور تینوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو ۷-۷سہام ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند