• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 37543

    عنوان: خريدي ہوي زمين ميں بتہجوں کا حيصہ

    سوال: کيا فرماتے ہيں مفتيان کرام اس مسلہ کے بارے ميں مسلہکیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چار بھائیوں میں سے ایک بھائی کے دو بیٹے جو 20 /22 سال کے عمر میں اپنے والد اور چچاوَں کے ساتھ مزدوری اور تجارت کی ۔ اور اس مزدوری کے پیسیوں سے زمیں خریدی ۔ ایک سال کے بعد وہ چاروں بھائی الگ الگ ہوگئے اور انہوں نے اپنے والد کی زمین اور اس خردی ہوئی زمین چار حصوں سے تقسیم کیا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا مزدوری سے خریدی ہوئی زمین میں بھتیجوں کا حصہ ہوگا یا نہیں؟ چار بہايوں ميں سے ايک بہاي کے دو بيٹے جو 20 22 سال کے عمر ميں تيں اندونوں نے اپنے والد اور چاچوں کے ساتہ مزدري اور تجارت کي اوران مزدري کي پيسوں سے زمين خريدا ايک سال بعد ؤو چار بہاي الگ الگ ہوگي اور انوہوں نے اپنے والد کي زمين اور ؤ خريدي ہوي زمين چار حيصوں سے تقسيم کيا اب مسلہ يي ہے کہ کيا ان خريدي ہوي زمين ميں ان دو بتہجوں کا حيصہ ہيں يا نہيں ہے وسلام

    جواب نمبر: 37543

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 395=331-4/1433 جب چاروں بھائیوں نے چار حصوں میں زمین تقسیم کرلی تو وہ چاروں ہی اس کے مالک ہوگئے، اس میں بھتیجوں کا کوئی حصہ نہیں۔ بھائی کے بیٹوں نے اپنے باپ کے ساتھ رہ کر جو مزدوری اور تجارت کی ان کی حیثیت باپ کے معاون کی ہے، شریک اورمالک کی حیثیت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند