• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 37480

    عنوان: جب تک باپ حیات ہوتاہے باپ ہی تمام مال کا مالک ہوتا ہے اولاد کا اس میں کوئی حق اور حصہ نہیں ہوتا

    سوال: میرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک باپ کا مال جو تقسیم نہیں ہوا باپ کے لڑکوں نے اس باپ کے کل جمع مال سے کاروبار کیا جس میں اللہ نے بہت برکت دی اور اب اس بڑھی ہوء رقم سے لڑکوں نے کء جائدادیں خریدی ہیں تو اب باپ کے اصل مال سے بہت زیادہ مال ہو گیا۔ اب مال کے تقسیم کی کیا صورت ہوگی کیا باپ کا اصل مال جتنا تھا اسی مال میں لڑکے و لڑکی دونں و کا حق ہوگا؟یا پھر لڑکوں نے باپ کے اس مال سے جس میں لڑکیوں کا بھی حق تھا لیکن لڑکوں نے تقسیم نہ کرکے اسی مال سے کاروبار کرکے ہی اسے بڑھایا تو اس بڑھے ہوئے مال میں جو اب موجود ہے لڑکے اور لڑکی دونوں کا حق ہوگا؟اور دونوں میں سے جس مال میں بھی تقسیم ہوگی تو اس میں لڑکے و لڑکی دونوں کا حق برابر ہوگا یا پھر کمی زیادتی ہوگی؟ اور باپ کی زندگی میں لڑکے و لڑکی کا کتنا کتنا حق ہوگا؟ باپ کے انتقال کے بعد لڑکے و لڑکی کا کتنا کتنا حق ہوگا؟

    جواب نمبر: 37480

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 338=271-3/1433 جب تک باپ حیات ہوتاہے باپ ہی تمام مال کا مالک ہوتا ہے اولاد کا اس میں کوئی حق اور حصہ نہیں ہوتا، باپ کے مرنے کے بعد اولاد حق دار ہوتی ہے، اور باپ کے انتقال کے بعد اگر ماں حیات ہے تو اسے آٹھواں حصہ ملے گا اور باقی مال میں سے لڑکوں کو دوگنا اور لڑکیوں کو اکہرا حصہ ملے گا۔ باپ کے مال میں سے جس قدر کاروبار بڑھا ہے اور جس قدر جائداد خریدی گئی ہیں ان سب میں اور والد صاحب کے اصل مال میں غرض سارے مال وجائداد میں لڑکے اور لڑکیاں حق دار ہوں گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند