• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 37479

    عنوان: داماد اپنے خسر کی جائداد میں وارث نہیں ہوتا،

    سوال: ایک آدمی ایک مکا ن کے اندر کرائے پر رہتا تھا اور ایک عام کرائے دار کی طرح وقت پر کرایہ وغیرہ بھی ادا کرتا تھا۔ لیکن اللہ کی مرضی کہ اس مکان مالک کی لڑکی سے اسکا نکاح ہوگیا۔ اور وہ نکاح کے بعد بھی کرایہ وغیرہ ادا کرتا تھا۔ اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اسکے سسر کا انتقال ہو گیا اور وہ اس مکان میں اپنے سسر کے انتقال کے بعد حصے دار بھی بن گیا۔ لیکن کسی وجہ سے اس کرائے دار کی زندگی میں اسکے سسر کی وراثت تقسیم نہیں ہوپائی۔ اور کرائے دار کے انتقال کے کچھ دنو ں بعد جب وراثت کی تقسیم کا مسئلہ اٹھا تو مرحوم کرائے دار جو کہ اپنے سسر کے انتقال کے بعد اس مکان کے اندر حصے دار بھی بن چکے تھے انکے لڑکوں نے اپنے وراثت کے حق کے علاوہ مکان کی کھالی کرائی بھی مانگی جو کہ اس وقت سماج میں عام طور پر رائج ہے۔ اور انکی اس مانگ پر مکان کے دوسرے حصے دار مکان کی کھالی کرائی دینے کے لئے تیار بھی ہو گئے- دوسرے حصے داروں کے مکان کی کھالی کرائی دینے کے لئے رضامند ہونے کی خبر سن کر اب مرحوم کرائے دار کی لڑکیاں بھی اپنے حق وراست کے ساتھ ساتھ مکان کی کھالی کرائی میں بھی اپنا حق جتلا رہی ہیں اور اسے لینے پر بضد ہیں۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 37479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 356=233-3/1433 داماد اپنے خسر کی جائداد میں وارث نہیں ہوتا، البتہ لڑکی اپنے حصہٴ شرعی کی وارث ہوگی۔ لیکن جو مال مکان خالی کرانے میں حاصل ہوا ہے وہ رشوت اور مال حرام ہے، اس میں کوئی وارث نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند