معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 37166
جواب نمبر: 37166
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 508-58/D=4/1433 (۱) دادا کی موجودگی میں اس کے ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا مگر دوسرے بیٹے بیٹیاں اگر موجود ہیں تو مرحوم بیٹے کی اولاد اپنے دادا کے ترکہ میں سے بطور وراثت حصہ نہیں پائے گی، البتہ دادا کو دو حق پوتوں کے سلسلہ میں دیئے گئے، ایک تو یہ حق ہے کہ پوتوں کی مصلحت اور ضروریات کے تقاضے سے کچھ زمین جائداد اپنی زندگی ہی میں انھیں دے کر قابض ومالک بنادے، دوسرا حق یہ ہے کہ ان کے لیے اپنی مملوکہ جائداد میں سے ایک تہائی کے اندر اندر وصیت کردے۔ تاکہ پوتے پوتیاں تہی دست نہ رہ جائیں۔ (۲) جو زمین جائداد مرحوم بیٹے کی ملکیت تھی اس میں اس کی بیوہ اور بیٹے بیٹوں کا حق ہوگا، کتنے لڑکے کتنی لڑکیاں ہیں؟ اور مرحوم بیٹے کے ماں اور باپ زندہ ہیں یا نہیں تفصیل لکھیں تو ہرایک کا حصہ لکھ دیا جائے گا۔ (۳) زمین اگر بیٹے کی تھی تو اس میں اس کے بیٹے بیٹوں، ماں باپ بیوی سب کا حصہ ہے، لون کی رقم باپ نے اپنے پاس سے ادا کردی، اگر ان کا مقصد مرحوم بیٹے کے ساتھ تبرع کرنا تھا تو اس کا ثواب انھیں ملے گا، زمین سب مذکورہ ورَثہ کے درمیان تقسیم ہوگی اوراگر ان کا مقصد ادا کردہ قرض کو لینا ہے تو وہ زمین یا دیگر ترکہ میں سے (جو مرحوم لڑکے کا ہے) ادا کردہ قرض کی رقم لے سکتے ہیں، لیکن اپنے طور پر زمین اپنے لڑکوں کے درمیان تقسیم کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند