• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 3644

    عنوان:

    ایک شخص ہے، اس کی بیوی، ایک بیٹی، والدین، ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ اس کے پاس بینک بیلنس، گھر اور روز مرہ استعمال کی چیزیں ہیں، شریعت کے مطابق ان رشتہ داروں میں ان میں سے کونسی کونسی چیز تقسیم کی جائے گی؟ اور کس تناسب سے؟ مشترکہ جائدا د جس کے مالک شوہر اور بیوی ہیں کو کیسے تقسیم کی جائے گی؟ اس شخص کے پرسنل ایکسیڈینٹ (حادثاتی) انشورنس بھی ہے، یہ رقم کس کوملنی چاہئے اور کتنی مقدارمیں؟ کیا مرحوم کی بیوی بیٹی کے حصے کا مالک ہوسکتی ہے؟ چونکہ بچی ابھی بالغہ نہیں ہے۔ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    سوال:

    ایک شخص ہے، اس کی بیوی، ایک بیٹی، والدین، ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ اس کے پاس بینک بیلنس، گھر اور روز مرہ استعمال کی چیزیں ہیں، شریعت کے مطابق ان رشتہ داروں میں ان میں سے کونسی کونسی چیز تقسیم کی جائے گی؟ اور کس تناسب سے؟ مشترکہ جائدا د جس کے مالک شوہر اور بیوی ہیں کو کیسے تقسیم کی جائے گی؟ اس شخص کے پرسنل ایکسیڈینٹ (حادثاتی) انشورنس بھی ہے، یہ رقم کس کوملنی چاہئے اور کتنی مقدارمیں؟ کیا مرحوم کی بیوی بیٹی کے حصے کا مالک ہوسکتی ہے؟ چونکہ بچی ابھی بالغہ نہیں ہے۔ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 3644

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1570/ب= 1390/ب

     

    صورتِ مذکورہ میں شخص مرحوم نے جو کچھ اپنی ملکیت میں چھوڑکر وفات پائی ہے وہ سب چیزیں شرعاً ترکہ ہوں گی اور وہ سب از روئے شرع 24سہام میں تقسیم ہوں گی جن میں سے مرحوم کی بیوی کو آٹھواں یعنی 3 سہام ملیں گے۔ بیٹی کو آدھا حصہ یعنی 12 سہام ملیں گے۔ اور ماں کو چھٹا حصہ یعنی 4 سہام ملیں گے اور باقی ماندہ 5 سہام باپ کو مل جائیں گے۔ مشترک مکان میں جو حصہ شوہر مرحوم کا ہے اس میں تقسیم ہوگی۔ انشورنس میں جس قدر رقم اپنی جمع کی ہے اس میں ہی حصوں کی تقسیم ہوگی۔ جو زائد رقم ملے گی اس میں تقسیم نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند