• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 35464

    عنوان: اپنی جائداد كسی ایك بیٹے كے نام كرنا؟

    سوال: میرے ماموں نے اپنی والدہ کے ساتھ بہت ہی برا برتاوٴ رکھا ہے، اس کی علاج کا خیال نہیں رکھتے وہ فالج کی بیمار ہوگئیں تو ان کا علاج نہیں کیا، جب والدہ ٹھیک تھی تب بھی میرے ماموں ان کو مارتے تھے، گالیاں دیتے تھے، اب جب کہ وہ بیمار ہیں اب بھی مارتے ہیں اورگالیاں دیتے ہیں اور اب تو گھر سے بھی نکالا ہے، اب میری نانی اپنی بیٹی کے گھر ہے، میرے نانا نے اپنے بیٹے کے نام ساری جائداد کیاتھا ان کی یہ سوچ تھی، اصل میں میرے نانا کی 2 بیویاں تھیں ایک بیوی سے 3 بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور دوسری یعنی میری نانی سے 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، میرے نانا نے ساری جائداد اس لیے بیٹے کے نام کی تھی کہ میرے نانی کے بچوں کے حصے میں پہلی والی بیوی کے بچے حصہ نہ مانگیں، اب میرے ماموں نے سب جائداد قبضے میں کی ہے اور ان میں سے بہنوں کو ان کا حق نہیں دیتے، میرے نانا نے اپنی پہلی والی بیوی کے بچوں کے نام ہی جائداد چھوڑا ہے میرے ماموں کا نام مقصود اختر ہے اور پاکستان کی ایک پشتون خاندان ہے، میرے ماموں آج کل بہت دینی اور تبلیغی ہوگیا ہے لیکن حقوق العباد نام کی کوئی چیز ان میں نہیں ہیں، ایسے انسان کے بارے میں اللہ اور نبی کا کیا فرمان ہے؟

    جواب نمبر: 35464

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 2046=384-12/1432 جس باپ نے اپنی اولاد میں سے صرف ایک کو جائداد لکھی اور دوسری اولاد کو محروم رکھا اور ایسا بلاوجہ کیا، تو حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو جنت سے محروم کردے گا۔ اپنی حیات میں اگر اولاد کو باپ دینا چاہتا ہے تو پہلے اپنی اور اپنی بیوی کی گذربسر کے لیے علاحدہ رکھ لے اس کے بعد باقی ماندہ تمام جائداد اپنی اولاد کے درمیان برابر تقسیم کرکے ہرایک کو مالک ومختار بنادے، لڑکے اور لرکی کو برابر برابر دیا جائے گا، آپ کے ماموں نے اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ جو برتاوٴ کیا ہے یہ بہت بڑا گناہ کبیرہ کیا ہے، ماں باپ کو ستانے والا دنیا میں کبھی پھلتا پھولتا نہیں ہے، بلکہ تباہ وبرباد رہتا ہے، اللہ تعالیٰ آپ کے ماموں کو سمجھ عطا فرمائے اور ہدایت دے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند