• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 30700

    عنوان: والدہ مرحومہ کے گھر کا بٹورا کیسے ہوگا ؟ہم چار بھائی اور دوبہنیں ہیں۔ ابھی دو بھائی اور ایک بہن(یہ اپنی شادی کے بعد بھی یہیں رہی۔ اب بیوہ ہے اور اپنے اولادوں کے ساتھ رہتی ہے ) لب سڑک کے کمرے میں رہتے ہیں ۔ دوبھائی اندر کے کمرے میں رہتے ہیں اور ایک بہن اپنے شوہر کے گھر میں رہتی ہے ۔ گھر کے روڈ سائڈ کا ناپ 50-60/ فٹ ہے ۔ اندر کاناپ70-100/ فٹ ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا بہن کو آگے کا حصہ لینے کا حق ہے؟

    سوال: والدہ مرحومہ کے گھر کا بٹورا کیسے ہوگا ؟ہم چار بھائی اور دوبہنیں ہیں۔ ابھی دو بھائی اور ایک بہن(یہ اپنی شادی کے بعد بھی یہیں رہی۔ اب بیوہ ہے اور اپنے اولادوں کے ساتھ رہتی ہے ) لب سڑک کے کمرے میں رہتے ہیں ۔ دوبھائی اندر کے کمرے میں رہتے ہیں اور ایک بہن اپنے شوہر کے گھر میں رہتی ہے ۔ گھر کے روڈ سائڈ کا ناپ 50-60/ فٹ ہے ۔ اندر کاناپ70-100/ فٹ ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا بہن کو آگے کا حصہ لینے کا حق ہے؟

    جواب نمبر: 30700

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):414=414-3/1432

    والدہ مرحومہ کے شوہر اور والدین میں سے کوئی بھی حیات نہیں تو صورت مسئولہ میں مرحومہ کا متروکہ گھر مذکورہ ورثہ کے مابین اس طرح تقسیم ہوگا کہ حقوق مقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد کل دس حصوں میں منقسم ہوکر ہربہن کو ایک ایک حصہ اور چاروں بھائیوں میں سے ہرایک کو دو دو حصے مل جائیں گے، جو وارث (بھائی یا بہن میں سے) آگے کا حصہ لینا چاہے اس کو چاہیے کہ قیمت کے اعتبار سے حساب برابر کرلے، کسی کا حصہ مقررہ سہام سے کم نہ ہونے پائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند