• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 3069

    عنوان:

    چچا کی زمین کیسے تقسیم کریں؟

    سوال:

    میرے ایک چچا ہیں جو شادی نہیں کئے ہیں اور دو پھوپھیا ں ہیں جن کی شادہ ہوچکی ہے۔دادا کے انتقال کے بعد میرے والد اور چچا کو ورثہ میں کچھ زمین ملی تھی۔ میرے والد نے کچھ زمین بیچ کر پھوپھیوں کی شادی میں کچھ روپئے خرچ کئے ، اس کے بعدجو بھی زمین بچی وہ میرے والد اور چچا کے درمیان تقسیم کر دی گئی۔ کچھ سالوں کے بعد میرے چچا کا انتقا ل ہوگیا۔ ان کی زمین موجود ہے ۔ ہم ان کی زمین کے سلسلے میں کیا کریں؟ کیااسے میرے والد اورپھوپھیوں کے درمیان تقسیم کر دی جائے؟ یہ بھی وضح رہے کہ پھوپھیوں کی شادی میں میر ے والد نے کچھ رقم اپنی جیب سے اور کچھ رقم زمین بیچ کر خرچ کئے تھے۔براہ کرم، ہماری رہنمائیں فرمائیں۔

    اب دوسال قبل میرے والد کا بھی انتقال ہوگیاہے اس لیے ہم نے وہ تمام ز مین جو میرے والد کو وراثت میں اور چچا کے انتقال کے ملی تھی،فروخت کردی ہے۔ اب ہم اس سلسلے میں شریعت کے مطابق فیصلہ کرناچاہتے ہیں۔ براہ کرم، اس زمین کی تقسیم کے سلسلے میں بتائیں کہ پھوپھیوں اور ہماری فیملی کے درمیان کیسے تقسیم ہوگی؟ میرے والدکی ایک بیوی تھی، تین بیٹے ( میں بھی اس میں شامل ہوں) اور ایک لڑکی (شادی شدہ) ہیں ۔ اگر ہمیں پھوپھیوں کو کچھ رقم دینی ہے تو کیا ہم انہیں یہ کچھ سالوں کے بعد دے سکتے ہیں؟ جب وہ اپنی بیٹیوں کی شادی کریں چونکہ وہ غریب ہیں اور ہمیں اندیشہ ہے کہ وہ اس رقم کو دوسری چیزوں میں خرچ کردیں گی اور شادی کے وقت ان کے پاس کچھ بھی رقم نہیں ہوگی۔

    جواب نمبر: 3069

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1160/ ب= 1089/ ب

     

    آپ کے چچا کے حصہ میں جس قدر زمین تھی ان کی وفات کے بعد وہ زمین از روئے شرع چار حصوں میں تقسیم ہوگی، دو حصے آپ کے والد صاحب کو ملیں گے اور ایک ایک آپ کی دونوں پھوپھیوں کو ملے گا۔ آپ نے چچا صاحب کی کل زمین فروخت کردی یہ غلط کام کیا۔ آپ کو چچا صاحب کا حصہ فروخت کرنے کا حق نہ تھا اگر بیچ دیا تو اس کی آدھی قیمت دونوں پھوپھیوں کو دینی چاہیے تھی۔ اب تک نہیں دی تو اس فتوے کے ملتے ہی پہلی فرصت میں ان دونوں کا حق ادا کردیں۔ جو کچھ آپ کے والد صاحب نے آپ کی پھوپھیوں کی شادی میں خرچ کیا ہے وہ ان کا تبرع اور صلہ رحمی ہے، اس کا واپس لینا جائز نہیں ۔ آپ کے والد کے حصہ کی زمین والد صاحب کے انتقال کے بعد قرآن و حدیث کی رو سے ۸/ حصوں میں تقسیم ہوگی جن میں ایک حصہ آپ کی والدہ کو ۲-۲ حصے آپ تینوں بھائیوں کو اورایک حصہ آپ کی بہن کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند