معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 30513
جواب نمبر: 30513
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 526=51-5/1432
والد نے جس طرح بڑے بیٹے اور بیٹی کو اپنی زندگی میں جائیداد کا کچھ حصہ دیدیا تھا، اسی طرح چھوٹے بیٹے کو بھی دیدینا چاہیے تھا، انہیں عطیہ میں کمی بیشی کرنے یا ایک بیٹے کو محروم کرنے کا گناہ ہوگا۔ اور ان کی یہ وصیت کہ بقیہ میراث چھوٹے بیٹے کو ملے گی، شرعاً غیر معتبر ہوگی، اب ان کے ترکہ میں ان کے سب ہی ورثہ (بیٹے بیٹیاں بیوی وغیرہ) اپنے اپنے حصے کے بقدر حصہ دار ہوں گے، لہٰذا داماد کو تو مطالبہ کرنے کا حق نہیں، البتہ بیٹی اپنے حق وراثت کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ اور اگر والد مرحوم کے سب ورثہ ان کی وصیت کو تسلیم کرلیں اور وصیت کے مطابق چھوٹے بیٹے کو دینے پر راضی ہوں تو سب کے دستخط کے ساتھ دوبارہ سوال بھیج سکتے ہیں اور اگر ورثہ میں سے کوئی ایک بھی وصیت کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کے مطابق عمل درآمد کے لیے تیار نہیں ہے، تو پھر حکم وہی ہے جو اوپر لکھا جاچکا ، پھر دوبارہ سوال بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند