معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 3034
بیوی کے انتقال کے بعد شادی میں ملے زیورات کو کیسے تقسیم کریں؟
میری شادی ہوئے دو سال ہوگئے اور اسی رمضان میں میری بیوی کا انتقال ہوگیا۔ شادی میں جو زیورات ملے تھے اس کو کیسے تقسیم کریں؟ میری ایک لڑکی بھی ہے جس کی عمر ایک سال اور دومہینے ہیں۔ میرے سسرال میں ایک ساس ، دوسالے، دوسالی، سسر کا انتقال ہوگیاہے۔ براہ کرم، جواب دیں۔
جواب نمبر: 303411-Feb-2024 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 213/ د= 84/ د
شادی میں جو زیورات مرحومہ کو دیئے گئے اور وہ مرحومہ کی ملکیت ہوگئے تھے وہ اسی طرح اور جو بھی مرحومہ کی دیگر مملوکہ اشیاء ہوں ان سب کے بعد ادائے ماوجب قبل الارث یعنی تجہیز و تکفین اور ادائیگی قرض کل مال میں سے جائز وصیت مابقی کے ایک تہائی مال میں سے کرنے کے بعد مرحومہ کا کل ترکہ بہتر حصوں میں تقسیم ہوکر بارہ حصہ ماں کو اٹھارہ حصہ شوہر کو چھتیس حصہ مرحومہ کی بیٹی کو اور دو دو حصہ مرحومہ کے بھائیوں کو ایک ایک حصہ بہنوں کو ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے والد صاحب نے اپنی وفات سے پہلے 2004 میں اپنے دو لڑکوں اور چار لڑکیوں کو بہت زیادہ پیسہ نقد اور ادھار کیشکل میں حالات کے مطابق دیا۔ انھوں نے نقد اور ادھار کے تمام ریکارڈ کو تحریری شکل میں رکھا ہے۔ انھوں نے اپنے لڑکوں کو اس بات کی ہدایت دی ہے کہ نقد اور ادھار کو ان کی وفات کے بعد ان کی جائیداد سے ترتیب دے لیا جائے گا۔ 2001 میں اس طرح کے ایک موقع پر انھوں نے اپنا ایک مکان جو کہ بنگلور میں واقع ہے اپنی دوسرے نمبر کی لڑکی کو دیا جس کی قیمت تقریباً چار لاکھ روپیہ ہے جو کہ والد صاحب کے اکاؤنٹ میں ادھار کے طور پر درج ہے۔۔۔۔۔؟؟؟
1326 مناظرعورت کی وفات کے بعد اس کی جائیداد میں مرد کا کتنا حصہ ہے؟
2802 مناظرمعلوم یہ کرنا ہے کہ میرے والد تین بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ میرے والد صاحب کے اور ایک بھائی کا انتقال ہوچکا ہے اب صرف ایک چچا اور دو پھوپھیاں حیات ہیں۔ ایک پھوپھی کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اس لیے وہ ہمارے ساتھ رہتی تھیں اورہم ان کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ گزشتہ ہفتہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اب صرف ایک چچا او رایک پھوپھی حیات رہ گئیں۔ یہ بتائیں کہ جن پھوپھی کا انتقال ہوا ہے ان کے پیسے، زیورات اور سارا سامان کا بٹوارہ کیسے کیا جائے؟ ابھی ایک چچا اور ایک پھوپھی حیات ہیں۔ کیا ان دونوں کے علاوہ بھی کوئی وارث ہوگا یعنی جن بھائیوں کا انتقال ہوچکا ہے ان کی اولادوں میں سے یا پھر جو بہن بھائی زندہ ہیں ان کا ہی حصہ ہوگا؟
2281 مناظرمیرے سسر کی ایک دکان اورایک فلیٹ ہے۔ میرے سسر کا ذہنی توازن خراب ہونے کی وجہ سے یہ دکان میرے شوہر کے بچپن سے بند تھی۔ سسر بیماری سے قبل اس دکان کو چلاتے تھے جب وہ بیمار ہوئے تو دکان بند کردی گئی اور سامان آہستہ آہستہ بیچ کر ختم کردیا۔ پھر پندرہ سال بعد میرے شوہر اورمیرے جیٹھ اس دکان کو چلاتے ہیں۔ دکان جب کھولی تو دکان خالی تھی آہستہ آہستہ دکان میں سامان ڈالتا رہا اور دکان ترقی کرتی گئی، یہاں تک کہ دکان کی کمائی سے دو جائیداد خریدی گئی۔دکان سے نفع نقصان دونوں ہی ہوتا رہا ۔ اب دکان پر تقریباً آٹھ لاکھ کا قرض ہے دونوں بھائی باری باری اس دکان کوچلاتے رہے کبھی ایک بھائی کبھی دوسرا بھائی۔ میری ساس کا انتقال میرے شوہر کے بچپن میں ہوگیا تھا۔ میرے سسر کے انتقال سے قبل ان کے والدین، دادا، دادی اور نانی کا بھی انتقال ہوگیا تھا۔ میرے سسر کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں چار بیٹے اور ایک بیٹی حیات تھیں۔ سسر کے انتقال کے بعد بیٹی سلمی کا بھی انتقال ہوگیا۔ سلمی کے وارثوں میں چار بیٹے ایک بیٹی اور شوہر حیات ہیں۔ ا س کے بعد بڑے بیٹے فاروق کا بھی انتقال ہوگیا ان کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں ایک بیوہ اور چار بیٹی حیات تھیں، پھر مرحوم فاروق کی بیوہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ بیوہ کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں چار بیٹی ایک بھائی اور دو بہنیں حیات ہیں، پھر میرے شوہر محمد اسلم کا بھی انتقال ہوگیا۔ان کے وارثوں میں ایک بیوہ اور دو بیٹی حیات ہیں۔ اب یہ وراثت میرے سسر کے وارثوں میں کس طرح تقسیم ہوگی؟ ترکہ سے متعلق چند سوال درج ذیل ہیں: (۱)میرے سسر کا ذہی توازن میرے شوہر کے بچپن سے خراب تھا۔ دکان کو دو بیٹوں محمد فاروق اور محمد اسلم نے چلایا تھا۔ اس دکان سے جو دو جگہیں خریدی گئیں تھیں، کیا وہ بھی سسر کے ترکہ میں آئیں گی یا پھر وہ دو جگہیں دو بھائیوں کا ترکہ ہیں؟ (۲)جو دو جگہیں خریدی گئی تھی ان میں سے ایک جگہ مرحوم محمد فاروق کی بیوہ نے بیچ کر رقم یہ کہہ کر رکھ لی کہ یہ میرے شوہر کی کمائی سے خریدی گئی تھی اس پر میرا حق ہے۔ جو جگہ بیچی گئی ہے اس جگہ کا ترکہ کیسے ہوگا؟
2478 مناظر