• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 28661

    عنوان: جناب مفتی محمود حسن بلند شہری ! کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قرآن وحدیث کی روشنی میں کہ زید کا انتقال ہوگیاہے، اس کی کوئی بیٹی اور بیٹا نہیں ہے، البتہ اس کی زوجہ اور دو بہنیں اور دو بھائی (مرحوم ) کی اولاد پانچ بیٹے اور دو بیٹی موجود ہیں تو وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

    سوال: جناب مفتی محمود حسن بلند شہری ! کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قرآن وحدیث کی روشنی میں کہ زید کا انتقال ہوگیاہے، اس کی کوئی بیٹی اور بیٹا نہیں ہے، البتہ اس کی زوجہ اور دو بہنیں اور دو بھائی (مرحوم ) کی اولاد پانچ بیٹے اور دو بیٹی موجود ہیں تو وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

    جواب نمبر: 28661

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 134=104-1/1432

    بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث وصحت تفصیل ورثہ زید مرحوم کا کل مال متروکہ ساٹھ حصوں پر تقسیم کرکے پندرہ حصے مرحوم کی بیوہ کو اور بیس بیس حصے مرحوم کی دونوں بہنوں کو ایک ایک حصہ پانچوں بھتیجوں کو ملے گا، مرحوم کی دونوں بھتیجیاں اس صورت میں محروم ہیں۔

    اگر دونوں بہنیں بھی وفات پاچکی ہوں (جیسا کہ آپ کی تحریر سے کچھ محسوس ہوتا ہے) تو پھر سوال دوبارہ کریں اور یہ حکم کالعدم سمجھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند