عنوان:میں سعودی عربیہ میں کام کرتاہوں۔ میرا بیٹا انڈیا میں میرے بھائی کے پاس رہتاتھا۔ وہ ڈینٹل کالج میں پڑھتاتھا۔ میں نے اس کے بینک اکاؤنٹ میں اس کے آنے والے سال کی کالج فیس اور دیگر خرچے کے لیے تقریباً دو لاکھ روپئے جمع کئے تھے۔ مگر کچھ دن پہلے اس کا ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا (انا للہ وانا الیہ راجعون)۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کئے ہوئے روپئے میری ملکیت سمجھے جائیں گے یا مرحوم بیٹے کی ملکیت سمجھی جائے گی، پھر اس صورت میں روپئے کو کیسے تقسیم کیا جائے؟ مرحوم کے والد، والد ہ، ایک بھائی (پندرہ سال) تین بہنیں (چودہ، نو اور پانچ سال کی) حیات ہیں۔ یہاں یہ بات نوٹ کریں کہ اس کو ان پیسوں کو ضرورت آنے پر ضروت پرنکال کر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جس کا اس سے حساب لیا جاتا تھا کہ اس نے کہاں کہاں استعمال کیا؟ برائے مہربانی اس معاملہ میں شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں۔
سوال: میں سعودی عربیہ میں کام کرتاہوں۔ میرا بیٹا انڈیا میں میرے بھائی کے پاس رہتاتھا۔ وہ ڈینٹل کالج میں پڑھتاتھا۔ میں نے اس کے بینک اکاؤنٹ میں اس کے آنے والے سال کی کالج فیس اور دیگر خرچے کے لیے تقریباً دو لاکھ روپئے جمع کئے تھے۔ مگر کچھ دن پہلے اس کا ایکسیڈنٹ میں انتقال ہوگیا (انا للہ وانا الیہ راجعون)۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کئے ہوئے روپئے میری ملکیت سمجھے جائیں گے یا مرحوم بیٹے کی ملکیت سمجھی جائے گی، پھر اس صورت میں روپئے کو کیسے تقسیم کیا جائے؟ مرحوم کے والد، والد ہ، ایک بھائی (پندرہ سال) تین بہنیں (چودہ، نو اور پانچ سال کی) حیات ہیں۔ یہاں یہ بات نوٹ کریں کہ اس کو ان پیسوں کو ضرورت آنے پر ضروت پرنکال کر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جس کا اس سے حساب لیا جاتا تھا کہ اس نے کہاں کہاں استعمال کیا؟ برائے مہربانی اس معاملہ میں شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 2791330-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1914=398-12/1431
ترکہ ہونے کی صورت میں بھی مرحوم کے بھائی بہنوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں، صرف اس کے ماں باپ وارث ہوں گے، 1/6(چھٹا) ماں کو مل کر باقی باپ کو ملتا۔ مگر آپ نے جب بوقت ضرورت اسے استعمال کرنے کی صرف اجازت دی تھی تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے مالک نہیں بنایا تھا، لہٰذا اس رقم کے پورے طور پر آپ مالک ہوئے، کسی اور کا حق نہیں، لیکن اکاوٴنٹ میں ٹرانسفر کردینے سے جس میں سے نکالنے کا حق صرف اکاوٴنٹ ہولڈر ہی کو ہوتا ہے اگر ملکیت پیدا ہوجانے کا شبہ معلوم ہو تو پھر احتیاطاً مرحوم کی والدہ سے معاملہ صاف کرلیں انہیں ان کا حصہ 1/6 (چھٹا حصہ) دے کر، تو زیادہ بہتر ہے۔