• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 27365

    عنوان: میں مسیز نسرین تاج ہوں،میری شادی ہوگئی ہے ، میرے دوبچے ہیں اور میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوں۔ میری ایک ماں ہیں، دوشادی شدہ بہنیں، چار شادی شدہ بھائی اور ایک بھائی جس کی ابھی شادی نہیں ہوئی ہے۔ ہمارے والد کی ملکیت میں درج ذیل جائداد تھی؛ 
    (۱) ایک گھر، والدہ، تمام بھائی (تیسرے بھائی کے علاوہ ) اور ان کی فیملی اس میں رہتے ہیں، (۲) تجارتی دکان، آخرکے تینوں بھائی (دو شادی شدہ اورایک غیر شادی شدہ) اس میں بزنس کرہے ہیں۔ میرے بھائی والدہ کی دیکھ بھال کررہے ہیں چونکہ والدہ بھی اوپر کے گھر میں رہیتی ہیں۔ والد صاحب کی حیات ہی میں سب سے بڑے بھائی اور میری شادی ہوگئی تھی۔ 1998/ میں والد کے انتقال کے بعد دوبہنوں اور تین بھائیوں کی شادی کرائی گئی۔ تمام کی شادی کے اخراجات اسی دکان کی آمدنی سے پوری کی گئی۔ جب والد صاحب تادم آخر اسپتال میں زیر علاج تھے تو سب سے بڑے بھائی جو دوائیاں لاتے تھے، والد کے اکاؤنٹ سے پیسے لیتے تھے اور ان کے اکاؤنٹ سے تمام پیسے نکال لیے یہ کہہ کر یہ سب دوائیوں میں خرچ ہوئے ہیں۔ میر سوالات ہیں؛ (۱) والد صاحب کی ملکیت سے ان کے انتقال تک نیز آج کی تاریخ تک میں اس دکان سے حاصل شدہ منافع کا حقدار ہوں؟(۲) کیا مذکورہ دونوں پروپرٹیوں میں میرا شرعی حق ہے یا نہیں؟کیا میرے بھائی میرے حق کا مسترد کرسکتے ہیں؟(۳) کیا میں دونوں جائداد میں سے اپنا حق مانگمرتکب گناہ ہورہی ہوں؟

    سوال: میں مسیز نسرین تاج ہوں،میری شادی ہوگئی ہے ، میرے دوبچے ہیں اور میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوں۔ میری ایک ماں ہیں، دوشادی شدہ بہنیں، چار شادی شدہ بھائی اور ایک بھائی جس کی ابھی شادی نہیں ہوئی ہے۔ ہمارے والد کی ملکیت میں درج ذیل جائداد (۱) ایک گھر، والدہ، تمام بھائی (تیسرے بھائی کے علاوہ ) اور ان کی فیملی اس میں رہتے ہیں، (۲) تجارتی دکان، آخرکے تینوں بھائی (دو شادی شدہ اورایک غیر شادی شدہ) اس میں بزنس کرہے ہیں۔ میرے بھائی والدہ کی دیکھ بھال کررہے ہیں چونکہ والدہ بھی اوپر کے گھر میں رہیتی ہیں۔ والد صاحب کی حیات ہی میں سب سے بڑے بھائی اور میری شادی ہوگئی تھی۔ 1998/ میں والد کے انتقال کے بعد دوبہنوں اور تین بھائیوں کی شادی کرائی گئی۔ تمام کی شادی کے اخراجات اسی دکان کی آمدنی سے پوری کی گئی۔ جب والد صاحب تادم آخر اسپتال میں زیر علاج تھے تو سب سے بڑے بھائی جو دوائیاں لاتے تھے، والد کے اکاؤنٹ سے پیسے لیتے تھے اور ان کے اکاؤنٹ سے تمام پیسے نکال لیے یہ کہہ کر یہ سب دوائیوں میں خرچ ہوئے ہیں۔ میر سوالات ہیں؛ (۱) والد صاحب کی ملکیت سے ان کے انتقال تک نیز آج کی تاریخ تک میں اس دکان سے حاصل شدہ منافع کا حقدار ہوں؟(۲) کیا مذکورہ دونوں پروپرٹیوں میں میرا شرعی حق ہے یا نہیں؟کیا میرے بھائی میرے حق کا مسترد کرسکتے ہیں؟(۳) کیا میں دونوں جائداد میں سے اپنا حق مانگمرتکب گناہ ہورہی ہوں؟

    تھی؛ 

    جواب نمبر: 27365

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2673=1064-11/1431

    (۱) حق دار ہیں۔ (۲) شرعی حق کو مسترد کرنے کا کسی کو حق نہیں۔
    (۳) کچھ گناہ نہیں، بلکہ شرعی حصہ دینے میں لیت ولعل کرنے والے گناہ کے مرتکب ہیں۔ آپ کے والد مرحوم کی کل جائداد اور چھوڑا ہوا تمام مال اسی طرح مال تجارت جو والد محروم نے چھوڑا تھا اس کا نفع سب والد مرحوم کا ترکہ ہے جس کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث اٹھاسی حصوں پر تقسیم کرکے گیارہ حصے مرحوم کی بیوی کو اور چودہ چودہ حصے مرحوم کے چاروں بیٹوں کو اور سات سات حصے مرحوم کی تینوں بیٹیوں کو ملیں گے۔ والد مرحوم کی بیماری وغیرہ میں یا بعد میں جو کچھ اخراجات ہوگئے، اب بوقت تقسیم ان کو محسوب نہ کیا جائے گا، البتہ اگر کسی نے خیانت کی یا اس کا ثبوت ہے تو الگ بات ہے، ایسی صورت میں سوال دوبارہ کریں۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند