معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 26103
جواب نمبر: 2610327-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1562=1184-10/1431
مرحومہ کے جملہ املاک نقد، جائداد اور دیگر اشیائے مملوکہ میں سے تجہیز وتکفین کاضروری خرچ پورا کرنے کے بعد اگر ان کے ذمہ قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے پھر اگر انھوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو مابقی کے 1/3 (تہائی) میں سے اس کی تنفیذ کی جائے۔ اس کے بعد ان کا مابقی ترکہ بارہ حصوں میں منقسم ہوکر دو حصہ باپ کو تین حصہ شوہر کو دو دو حصہ دونوں لڑکوں کو ایک ایک حصہ تینوں لڑکیوں کو دیا جائے۔ مرحومہ کے بھائی بہن محروم رہیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مرحومہ حیات بی بی کے ترکہ کی تقسیم
1567 مناظرتین ماہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال
ہواہے۔ انھوں نے اپنی ڈائری میں تحریری طور پر ذکر کیا ہے کہ ان کی تمام پراپرٹی
مزید نقدی ان کی چاروں لڑکیوں (میری بہنوں) کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔ میری ماں
کادس سال پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے ۔ پس ماندگان میں میں اور میری چار بہنیں ہیں۔
میری تمام بہنیں مشترکہ طور پر راضی ہوگئی ہیں اور مجھ سے زبانی طور پر کہاہے کہ
والد صاحب کی تمام پراپرٹی اور نقد ی میرے لیے ہے اور وہ کسی بھی چیز کا دعوی نہ
کرنے پر راضی ہوگئی ہیں۔کیا مجھ کو اپنی بہنوں کو حصہ دینا ہوگا، اگر دینا ہوگا تو
کتنا دینا ہوگا؟
میرا
سوال وراثت سے متعلق ہے۔ ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں او رہماری ماں کوہمارے
والد صاحب کی طرف سے ایک پراپرٹی وراثت میں ملی، ہم اس کو ?پراپرٹی الف? کہتے ہیں۔بھائی
لوگ اس الف پراپرٹی کو اپنی رہائش کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور بہنیں شادی شدہ
ہیں۔ بھائیوں کی ایک دوسری جگہ پر اپنی ذاتی پراپرٹی ہے جن کو ہم? پراپرٹی ب? کہتے
ہیں جو کہ وراثت میں نہیں ملی تھی بلکہ اس کو انھوں نے خریدا تھا۔بہنیں ایک معاہدہ
پر متفق ہوگئیں کہ وہ پراپرٹی الف کو صرف بھائیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے
چھوڑ دیں گیں اور اپنا حصہ پراپرٹی ب سے لیں گیں جو کہ بھائیوں کی ملکیت میں ہے۔ یہ
بھائیوں کے لیے بھی معقول ہے۔ دونوں پراپرٹی کی مالیت جائے وقوع کے مختلف ہونے کی
وجہ سے بالکل یکساں نہیں ہے۔ کیا یہ معاہدہ قابل قبول ہے؟
عمر نے ایک کاغذ پر لکھا کہ میں گھر میں اپنی حصہ نہیں لینا چاہتا ہوں، میں نے اپنا حصہ بکر کو دے دیا ہے اوراس پر دستخط کردئے۔ کچھ سال کے بعد عمر نے اپنا ارادہ بدل لیا اور بکر سے کہا کہ میں گھر میں اپنا حصہ چاہتا ہوں ۔ کیا یہ بکر کے اوپر فرض ہے کہ وہ حصہ دے جب کہ عمر نے ایک کاغذ پر دستخط کردئے ہیں کہ میں اپنا حصہ بکر کو دیتا ہوں؟
1814 مناظراپنے بیٹے کے حق میں وصیت معتبر نہیں
1473 مناظرکیا فرماتے ہیں علمائے اسلام مسئلہ ذیل کے بارے میں: مرحوم محمد حسن صاحب ایک مکان اور (ایک گھر جہاں پر گھر کے مرد یا ان کے جانور آرام کرتے ہیں) بغیر تقسیم کئے چھوڑ گئے تھے۔ ان کے بیٹے شوکت علی صاحب نے دیگر وارثین کی رضامندی کے بغیر مکان بیچ ڈالا۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ گھر کی تقسیم میں اب ان کا حصہ ہے یا نہیں؟
1574 مناظر