• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 24512

    عنوان: زبانی ہبہ کیا ہے؟ اسلام میں زبانی ہبہ کے کیا شرائط ہیں؟ اس میں کتنے گواہوں کی ضرورت پڑتی ہے؟ کس گواہ بنایا جاسکتاہے؟کیا صرف عورت گواہ ہوسکتی ہے؟اسلام ایسے شخص کے بارے میں کیاکہتاہے جو غلط ہبہ کرے اوراپنے تین بھائیوں اور دوبہنوں کو حصہ سے محروم کرکے اپنے والد کی جائداد کو اپنی ملکیت میں لے لے ؟اور ان کوگواہوں کے بارے میں کیا حکم ہوگا جو غلط بیانی کرے؟

    سوال: زبانی ہبہ کیا ہے؟ اسلام میں زبانی ہبہ کے کیا شرائط ہیں؟ اس میں کتنے گواہوں کی ضرورت پڑتی ہے؟ کس گواہ بنایا جاسکتاہے؟کیا صرف عورت گواہ ہوسکتی ہے؟اسلام ایسے شخص کے بارے میں کیاکہتاہے جو غلط ہبہ کرے اوراپنے تین بھائیوں اور دوبہنوں کو حصہ سے محروم کرکے اپنے والد کی جائداد کو اپنی ملکیت میں لے لے ؟اور ان کوگواہوں کے بارے میں کیا حکم ہوگا جو غلط بیانی کرے؟

    جواب نمبر: 24512

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1488=1177-9/1431

    کوئی شخص اپنی تنہا خالص ملکیت کو کسی کو بلامعاوضہ حوالہ کرے یعنی اسے دیدے اور دے کر اسے مالک وقابض بنادے، تو شرعاً ہبہ صحیح ہوجاتا ہے، احتیاطاً دو مردوں کو گواہ بنالے تو بہترہے۔ کسی اولاد کے لیے جائز نہیں کہ باپ کی چھوڑی ہوئی تمام جائداد پر وہ تنہا قبضہ کرلے اور اسے اپنے بھائیوں اور بہنوں کو نہ دے۔ کسی کی حق تلفی کرنا، کسی بھائی بہن کی زمین ومکان کو دبالینا یہ بہت سنگین جُرم ہے۔ اپنے بھائی بہنوں کا حق مارکر دوسروں کو ہبہ کرنا صحیح نہیں ہے، پہلے کل جائداد کو دس حصوں پر تقسیم کرلیں ان میں سے دو-دو حصے چاروں بھائیوں کو دیدیں اور ایک ایک حصہ دونوں بہنوں کو دیدیں۔ اپنے حصہ کو جو شخص چاہے ہبہ کرسکتا ہے، جو گواہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں وہ بہت بڑے گناہ کے مرتکب ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت دے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند