معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 24512
جواب نمبر: 24512
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1488=1177-9/1431
کوئی شخص اپنی تنہا خالص ملکیت کو کسی کو بلامعاوضہ حوالہ کرے یعنی اسے دیدے اور دے کر اسے مالک وقابض بنادے، تو شرعاً ہبہ صحیح ہوجاتا ہے، احتیاطاً دو مردوں کو گواہ بنالے تو بہترہے۔ کسی اولاد کے لیے جائز نہیں کہ باپ کی چھوڑی ہوئی تمام جائداد پر وہ تنہا قبضہ کرلے اور اسے اپنے بھائیوں اور بہنوں کو نہ دے۔ کسی کی حق تلفی کرنا، کسی بھائی بہن کی زمین ومکان کو دبالینا یہ بہت سنگین جُرم ہے۔ اپنے بھائی بہنوں کا حق مارکر دوسروں کو ہبہ کرنا صحیح نہیں ہے، پہلے کل جائداد کو دس حصوں پر تقسیم کرلیں ان میں سے دو-دو حصے چاروں بھائیوں کو دیدیں اور ایک ایک حصہ دونوں بہنوں کو دیدیں۔ اپنے حصہ کو جو شخص چاہے ہبہ کرسکتا ہے، جو گواہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں وہ بہت بڑے گناہ کے مرتکب ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں ہدایت دے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند