• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 23986

    عنوان: سوال یہ ہے کہ ہم چار بھائی اور ایک بہن ہیں۔ہمارے ماں،باپ اور دادا اور دادی کا انتقال ہوگیا ہے۔ ہمارے والد کی 32 / ایکڑ اور 22 / ڈسمل زمین ہے، ہم پانچوں میں اس کی تقسیم ہونی ہے۔ (۱) میرے دوبھائی عرفان جعفری اور عمران جعفری ہیں۔ ایکڑ ، 22 / ڈسمل زمین میں سے والد نے تقریبا 4.5-4.5 / ایکڑ زمین ان کے نام کردی تھی ، میں اس وقت بار ہ سال کا تھا، میری بہن کی شادی ریزن میں ہوگئی تھی، اور سب سے بڑے بھائی بیرون ملک میں رہ رہے تھے، کسی کو بھی اس کا علم نہیں تھا کہ میر ے دوبھائیوں کے نام 4.5-4.5 / ایکڑ زمین ہوگئی ہے۔ اب ہم چار بھائی اور ایک بہن اپنا بٹوار کرنا چاہتے ہیں تو کس طرح کریں؟بٹوارا 32 / ایکڑ اور 22 / ڈسمل زمین سے چاہتے ہیں، برا ہ کرم، اس سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: سوال یہ ہے کہ ہم چار بھائی اور ایک بہن ہیں۔ہمارے ماں،باپ اور دادا اور دادی کا انتقال ہوگیا ہے۔ ہمارے والد کی 32 / ایکڑ اور 22 / ڈسمل زمین ہے، ہم پانچوں میں اس کی تقسیم ہونی ہے۔ (۱) میرے دوبھائی عرفان جعفری اور عمران جعفری ہیں۔ ایکڑ ، 22 / ڈسمل زمین میں سے والد نے تقریبا 4.5-4.5 / ایکڑ زمین ان کے نام کردی تھی ، میں اس وقت بار ہ سال کا تھا، میری بہن کی شادی ریزن میں ہوگئی تھی، اور سب سے بڑے بھائی بیرون ملک میں رہ رہے تھے، کسی کو بھی اس کا علم نہیں تھا کہ میر ے دوبھائیوں کے نام 4.5-4.5 / ایکڑ زمین ہوگئی ہے۔ اب ہم چار بھائی اور ایک بہن اپنا بٹوار کرنا چاہتے ہیں تو کس طرح کریں؟بٹوارا 32 / ایکڑ اور 22 / ڈسمل زمین سے چاہتے ہیں، برا ہ کرم، اس سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 23986

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1397=292-8/1431

    اگر والد صاحب نے بلاوجہ صرف اپنے دو لڑکوں کو 4.5-4.5 ایکڑ زمین ان کے نام کردی اور دیگر لڑکوں اور لڑکی کو اس عطیہ سے محروم رکھا۔ یہ اس نے برا کیا اور اپنی عاقبت خراب کی اورجنت سے محروم رہنے کا سامان کیا۔ اگر باپ کو عذابِ آخرت سے بچانا چاہتے ہیں تو ان کی پوری زمین ان کے سب ہی ورثہ میں قرآن وحدیث کے مطابق کردی جائے۔ اور وہ تقسیم شرعی اس طرح ہوگی کہ کل زمین 9حصوں میں تقسیم کی جائے جس میں سے دو دو حصے چاروں بھائیوں کو ملیں گے، اور ایک حصہ بہن کو ملے گا۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند