عنوان: ایک شخص نے تین نکاح کئے ، پہلے نکاح کے بیس سال بعد دوسرا نکاح کیا، پندرہ سال کے بعد تیسرانکاح اپنے چھوٹے بھائی کی بیوی سے کیا جو گذر گئے تھے۔ دونوں نکاح سے پہلے پہلی بیوی کے نام اسی میٹر جگہ تھی جو وہ اپنی زندگی میں بیچ بیچ کراٹھارہ میٹر جگہ اپنی ان کے نام کر گئے۔ دوسری بیوی کے نام کچھ نہیں ہے۔ تیسری بیوی ان کے چھوٹے بھائی کی جائداد کی مالک ہے۔ان کے انتقال کے بعد پہلی بیوی کی جائداد میں جو کہ اس کے نام ہے اور دونوں بیویوں کا حق بنتاہے یا نہیں؟اگر بنتا ہے تو براہ کرم، بتائیں کہ کتنا حق بنے گا؟
سوال: ایک شخص نے تین نکاح کئے ، پہلے نکاح کے بیس سال بعد دوسرا نکاح کیا، پندرہ سال کے بعد تیسرانکاح اپنے چھوٹے بھائی کی بیوی سے کیا جو گذر گئے تھے۔ دونوں نکاح سے پہلے پہلی بیوی کے نام اسی میٹر جگہ تھی جو وہ اپنی زندگی میں بیچ بیچ کراٹھارہ میٹر جگہ اپنی ان کے نام کر گئے۔ دوسری بیوی کے نام کچھ نہیں ہے۔ تیسری بیوی ان کے چھوٹے بھائی کی جائداد کی مالک ہے۔ان کے انتقال کے بعد پہلی بیوی کی جائداد میں جو کہ اس کے نام ہے اور دونوں بیویوں کا حق بنتاہے یا نہیں؟اگر بنتا ہے تو براہ کرم، بتائیں کہ کتنا حق بنے گا؟
جواب نمبر: 2300901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):983=719-6/1431
اگر اس شخص نے زمین اپنی بیوی کو مہر میں دی تھی یا ہمبہ کرکے اس زمین کا مکمل مالک وقابض بنادیا تھا، تو اس زمین کی مالکہ وہ عورت ہی رہے گی، اس میں مرحوم کی دوسری بیویوں کا حصہ نہ ہوگا۔ اور اگر ہبہ کرنا مقصود نہ تھا بلکہ یوں ہی اپنی پہلی بیوی کا نام بوقت رجسٹری لکھا دیا تھا تو اب وہ زمین مرحوم کا ترکہ ہوکئی اور اس میں تینوں بیویاں وارث ہوں گی۔ اگر کسی ایک شق کی وضاحت اور مرحوم کے دیگر ورثاء مثلاً والدین اولاد یا ان کی عدم موجودگی میں بھائی، چچا، چچازاد بھائی وغیرہ کی صراحت کرکے استفتاء ارسال کیا جائے تو ان شاء اللہ مرحوم کے ترکہ کی تقسیم حسب شرع کردی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند