• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 22563

    عنوان: مسٹر سلیم نے ایک لیڈی سے شادی کی تھی اور کچھ عرصے کے بعد ایک بیٹی پیدا ہوئی ۔مسٹر سلیم نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی اور دوسری لیڈی سے شادی کی، دوسری بیوی سے بھی ایک بیٹی ہوئی۔ پہلے مسٹر سلیم کا انتقال ہوا اور کچھ دنوں کے بعد اس کی دوسری بیوی کا بھی انتقال ہو گیا ۔ تمام جائداد سلیم کے نام ہیں۔ پہلی بیوی نے سلیم کی جائداد میں سے کوئی حصہ لینے سے انکار کردیا۔ سوال یہ ہے کہ دوسری بیوی کا حصہ اس کی اپنی بیٹی کو ملے گا یا دونوں بیٹیوں اور پہلی اور دوسری بیوی کے درمیان تقسیم کیا جائے گا؟ چونکہ جائداد دونوں بیٹیوں کے والد (سلیم ) کے نام ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں بیویوں سے سلیم کا کوئی بیٹا نہیں ہے۔

    سوال: مسٹر سلیم نے ایک لیڈی سے شادی کی تھی اور کچھ عرصے کے بعد ایک بیٹی پیدا ہوئی ۔مسٹر سلیم نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی اور دوسری لیڈی سے شادی کی، دوسری بیوی سے بھی ایک بیٹی ہوئی۔ پہلے مسٹر سلیم کا انتقال ہوا اور کچھ دنوں کے بعد اس کی دوسری بیوی کا بھی انتقال ہو گیا ۔ تمام جائداد سلیم کے نام ہیں۔ پہلی بیوی نے سلیم کی جائداد میں سے کوئی حصہ لینے سے انکار کردیا۔ سوال یہ ہے کہ دوسری بیوی کا حصہ اس کی اپنی بیٹی کو ملے گا یا دونوں بیٹیوں اور پہلی اور دوسری بیوی کے درمیان تقسیم کیا جائے گا؟ چونکہ جائداد دونوں بیٹیوں کے والد (سلیم ) کے نام ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں بیویوں سے سلیم کا کوئی بیٹا نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 22563

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):941=690-6/1431

    جو ترکہ سلیم مرحوم نے چھوڑا اس میں سلیم مرحوم کی دونوں بیٹیوں کا حصہ ہوگا، البتہ سلیم مرحوم کی دوسری بیوی کے حصے میں جو ترکہ آئے گا اس میں سلیم مرحوم کی پہلی بیوی کی بیٹی کا حصہ نہ ہوگا، ترکہ کی پوری جان کاری کے لیے پہلے سلیم مرحوم کے دیگر ورثہ کی صراحت کی جائے، یعنی ان کے باپ ،بھائی، چچا، بھتیجا ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں تو ان کی وفات کے وقت ان میں سے کون کون حیات تھے اسی طرح مرحوم کی دوسری بیوی کے والد بھائی، چچا بھتیجہ وغیرہ میں کوئی ان کی وفات کے وقت حیات تھا یا نہیں اس کی صراحت کرکے دوبارہ استفتاء ارسال کریں، پھر ان شاء اللہ تفصیلی جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند