• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 22321

    عنوان: میرے بھائی کے پاس ایک رہائشی عمارت ہے، وہ اسے اپنے فراد خانہ میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، بیوی، دوبیٹیاں اور ایک بیٹے ہیں، سبھی کی شادی ہوچکی ہے۔اپنے لئے وہ کتنا حصہ رکھ سکتے ہیں؟ کوئی حد؟ براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔ 

    سوال: میرے بھائی کے پاس ایک رہائشی عمارت ہے، وہ اسے اپنے فراد خانہ میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، بیوی، دوبیٹیاں اور ایک بیٹے ہیں، سبھی کی شادی ہوچکی ہے۔اپنے لئے وہ کتنا حصہ رکھ سکتے ہیں؟ کوئی حد؟ براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔ 

    جواب نمبر: 22321

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):794=794-5/1431

    مذکورہ رہائشی عمارت اگر آپ کے بھائی کی ملکیت ہے اور وہ اس کو اپنی زندگی میں اپنی اولاد وغیرہم کے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپنی اوراہلیہ کی ضرورت کے بقدر حصہ رکھ کر بقیہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں میں سے ہرایک کو برابر، برابر حصہ دیدیں اور اپنے لیے جتنا حصہ مناسب سمجھیں رکھ لیں، کوئی تحدید نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند