• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 21965

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں قرآن او رحدیث کی روشنی میں کہ زید کا انتقال ہوگیا ہے اوراس کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے تینوں بچے نابالغ ہیں زید کی ملک میں کچھ بھی نہیں ہے۔ زید کی والدہ او رپانچ بھائی بھی ہیں جو کہ ایک ہی مکان میں رہتے ہیں یہ مکان زید کے والد کا تھا مگر والدہ کے نام ہے، زید نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ زید کا قرضہ اور اس کی بیوی کا مہر اس حالت میں ادا کرنے کی کس کی ذمہ داری ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں قرآن او رحدیث کی روشنی میں کہ زید کا انتقال ہوگیا ہے اوراس کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے تینوں بچے نابالغ ہیں زید کی ملک میں کچھ بھی نہیں ہے۔ زید کی والدہ او رپانچ بھائی بھی ہیں جو کہ ایک ہی مکان میں رہتے ہیں یہ مکان زید کے والد کا تھا مگر والدہ کے نام ہے، زید نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہیں کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ زید کا قرضہ اور اس کی بیوی کا مہر اس حالت میں ادا کرنے کی کس کی ذمہ داری ہے؟

    جواب نمبر: 21965

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 838=666-5/1431

     

    جب زید مرحوم کی ملک میں کچھ نہیں ہے، اس کے بچے بھی نابالغ ہیں تو سردست کسی کی ذمہ داری نہیں ہے۔ زید کی ماں یا بھائی اس کے اوپر احسان کریں کہ وہ اپنی طرف سے اس کا قرضہ اور مہر ادا کردیں تو یہ ان کا تبرع اوراحسان ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند