• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 21901

    عنوان:

    ہم چار بھائی (شادی شدہ) اور ایک بہن (شادی شدہ) ہیں، ہمارے ماں باپ دونوں زندہ ہیں اور اب ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ میرے والدکی بہت زیادہ پینے کی عادت کی وجہ سے ہم چار بھائی اور ایک بہن اورماں نے ان کو (والد) اوران کے گاؤں کو چھوڑ دیا ، اور ایک دوسرے شہر میں کاروبار شروع کیا والدسے کوئی مدد لئے بغیر ۔تین یا چار سال کے بعد میرے والد نے بھی اپنا گاؤں چھوڑدیا انھوں نے بھی ہمارے کاروبار میں گزشتہ دو سال سے شمولیت اختیار کی۔ شریعت کے مطابق ہم کو ہماری پراپرٹی سے ترکہ کیسے ملے گا؟میرے والد کے بھائی اور بہنیں میرے دادا کی پراپرٹی سے ترکہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، اس لیے زیادہ تر ہم کوہمارے آبائی وطن یعنی ہمارے والد کی طرف سے کچھ بھی وراثت میں نہیں ملے گا۔ ہم کو ہماری پراپرٹی سے ترکہ کیسے ملے گا؟

    سوال:

    ہم چار بھائی (شادی شدہ) اور ایک بہن (شادی شدہ) ہیں، ہمارے ماں باپ دونوں زندہ ہیں اور اب ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ میرے والدکی بہت زیادہ پینے کی عادت کی وجہ سے ہم چار بھائی اور ایک بہن اورماں نے ان کو (والد) اوران کے گاؤں کو چھوڑ دیا ، اور ایک دوسرے شہر میں کاروبار شروع کیا والدسے کوئی مدد لئے بغیر ۔تین یا چار سال کے بعد میرے والد نے بھی اپنا گاؤں چھوڑدیا انھوں نے بھی ہمارے کاروبار میں گزشتہ دو سال سے شمولیت اختیار کی۔ شریعت کے مطابق ہم کو ہماری پراپرٹی سے ترکہ کیسے ملے گا؟میرے والد کے بھائی اور بہنیں میرے دادا کی پراپرٹی سے ترکہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، اس لیے زیادہ تر ہم کوہمارے آبائی وطن یعنی ہمارے والد کی طرف سے کچھ بھی وراثت میں نہیں ملے گا۔ ہم کو ہماری پراپرٹی سے ترکہ کیسے ملے گا؟

    جواب نمبر: 21901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 776=235tl-5/1431

     

    آپ کے دادا کے ترکہ میں آپ کے والد صاحب کا بھی حق ہے، اگر ان کے بھائیوں نے ان کا حق نہیں دیا تو وہ سخت گنہ گار ہوں گے، اور آپ کے والد صاحب کو یہ حق ہے کہ اپنا حصہ زبردستی لے لیں، البتہ فی الحال تا حیات والد آپ لوگوں کا اس ترکہ میں کوئی حق نہیں ہے۔ اور آپ لوگوں نے جو جائدادیں اپنی کمائیوں سے بنائی ہیں وہ سب آپ لوگوں کی ملکیت ہیں ان میں کسی کا استحقاق نہیں، ہرشخص اپنی اپنی ملکیت کے بقدر ان کا مالک ہے، یعنی جس نے جتنی رقم لگائی وہ اس کے بقدر جائداد کا مالک ہے اور اگر املاک ممتاز نہیں ہیں تو پھر ایسی صورت میں جن جن لوگوں نے رقم لگائی ہے وہ سب برابر کے حق دار ہیں: یوٴخذ من ہذا ما أفتی بہ في الخیریة في زوج امرأة وابنہا اجتمعا في دار واحدة وأخذ کل منہما یکتسب علی حدة ویجمعان کسبہما ولا یعلم التفاوت ولا التساوي ولا التمییز فأجاب بأنہ بینہما سویة (رد المحتار: ۶/۵۰۲) نیز صورتِ مذکورہ میں آپ کے والد صاحب کا ان میں کوئی حصہ نہیں ہوگا بشرطیکہ انھوں نے بھی رقم کے ساتھ آپ لوگوں کے ساتھ شرکت نہ کی ہو ورنہ حسب تفصیل سابق وہ بھی حق دار ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند