معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 21839
میرے والدکہتے ہیں کہ وہ مجھ کو وراثت میں میرا حصہ نہیں دیں گے، کیوں کہ ان کو یقین ہے کہ میرے پاس پیسہ ہے اور ان کے بچے جو کہ ان کی دوسری بیوی سے ہیں وہ مال دار نہیں ہیں،اس وجہ سے وہ میری وراثت کا حصہ بھی ان ہی کو دیں گے۔ برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ?میں نے تمہیں عاق کیا?۔
میرے والدکہتے ہیں کہ وہ مجھ کو وراثت میں میرا حصہ نہیں دیں گے، کیوں کہ ان کو یقین ہے کہ میرے پاس پیسہ ہے اور ان کے بچے جو کہ ان کی دوسری بیوی سے ہیں وہ مال دار نہیں ہیں،اس وجہ سے وہ میری وراثت کا حصہ بھی ان ہی کو دیں گے۔ برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ?میں نے تمہیں عاق کیا?۔
جواب نمبر: 21839
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 786=624-5/1431
حدیث شریف میں آتا ہے کہ اپنی اولاد میں برابری کرو، سوّوا بین أولادکم (الحدیث) اس بناء پر اولاد میں بلاوجہ برابری نہ کرنا گناہ کا موجب ہے، البتہ اگر بعض اولاد زیادہ حاجت مند یا صاحب علم ہو تو اس بنیاد پر کمی وبیشی کرنے کی گنجائش ہے شرط یہ ہے کہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کی نیت نہ ہو، جو عاق نامہ کسی کو محروم کرنے کے لیے لکھا جاتا ہے یا باپ کہتا ہے کہ ?میں نے تمھیں عاق کیا? یہ عند الشرع معتبر نہیں، اس سے ورثہ محروم نہیں ہوتے؛ بلکہ اس کے باوجود وراثت سے ان کا حق متعلق رہتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند