• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 21108

    عنوان:

    زید کے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔ زید نے ملکی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنی تمام جائیداد اپنے اکلوتے بیٹے کے نام گفٹ کردی۔ اس پر زید کی بیٹیوں نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ آپ نے تمام جائیداد بھائی کے نام گفٹ کردی ہے کیا اس میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ جس پر والد صاحب نے کہا کہ میں نے یہ کام صرف قانونی کارروائی کے لیے کیا ہے، جائیداد میں تم سب برابر کے حصے دار ہو۔ زید کے انتقال کے بعد بھائی نے اپنی بہنوں سے کہا کہ والد صاحب نے تمام جائیداد میرے نام گفٹ کردی اور اس جائیداد میں اب تمھارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ بتائیے۔ جو جائیداد قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے کسی ایک کے نام گفٹ کردی جائے تو باقی حصہ داروں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ہے؟ شریعت کے طابق اس کا جواب بتائیے۔

    سوال:

    زید کے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔ زید نے ملکی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنی تمام جائیداد اپنے اکلوتے بیٹے کے نام گفٹ کردی۔ اس پر زید کی بیٹیوں نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ آپ نے تمام جائیداد بھائی کے نام گفٹ کردی ہے کیا اس میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ جس پر والد صاحب نے کہا کہ میں نے یہ کام صرف قانونی کارروائی کے لیے کیا ہے، جائیداد میں تم سب برابر کے حصے دار ہو۔ زید کے انتقال کے بعد بھائی نے اپنی بہنوں سے کہا کہ والد صاحب نے تمام جائیداد میرے نام گفٹ کردی اور اس جائیداد میں اب تمھارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ بتائیے۔ جو جائیداد قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے کسی ایک کے نام گفٹ کردی جائے تو باقی حصہ داروں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ہے؟ شریعت کے طابق اس کا جواب بتائیے۔

    جواب نمبر: 21108

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 630=514-4/1431

     

    اگر کسی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ایسا کیا ہے تو شرعاً لڑکیاں محروم نہ ہوں گی، باپ کے مرنے کے بعد وہ جائداد للذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان تقسیم ہوگی، یعنی 5 حصوں میں تقسیم کرکے 2 حصے لڑکے کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ لڑکیوں کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند