• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 2028

    عنوان: کیا مجھے بھائیوں کے درمیان اپنی تنخواہ تقسیم کرنی چاہئے؟

    سوال:

    ہم سب چار بھا ئی ہیں اور ہمارے والدین باحیات ہیں ، میں نے فری تعلیم حا صل کی ہے یعنی جس اسکول یا کالج میں میں نے پڑھا ہے وہاں فری تعلیم تھی ۔ اب میں اپنی حسب تعلیم ملازمت کررہاہوں اور اپنی تنخواہ سے اپنے والدین کے اخراجات پورے کررہاہوں اور بقدر وسعت اپنے بھائیوں کی بھی مدد کررہاہوں ،لیکن میرے بھائیوں کا کہنا ہے کہ تمہاری تنخواہ میں ہماری بھی برابری کا حصہ ہے ، میرے والد صاحب کو  اسلامی جانکاری نہیں ہے مگر وہ بھی بھائیوں کے خیال کی حمایت کررہے ہیں ، اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ کیا مجھے بھائیوں کے درمیان اپنی تنخواہ تقسیم کرنی چاہئے ؟یا یہ میرے اوپر ہے کہ میں ان کی کتنی مدد کروں؟ اس بات کی بھی وضاحت کردوں کہ وہ ہماری (افغانی) تہذیب کی تقلید کررہے ہیں۔

    جواب نمبر: 2028

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 792/ د= 763/ د

     

    آپ نے فری تعلیم حاصل کی ہے، یعنی والدین کا آپ کی تعلیم پر پیسہ خرچ نہیں ہوا۔ لیکن والدین نے آپ کی تعلیم وتربیت میں کوشش محنت ضرور کی ہے، بچپن سے آپ کو پالا، کھانے کپڑے کی ضرورت پوری کیا، اس لیے والدین کا حق اگر وہ ضرورت مند ہیں آپ پر عائد ہوتا ہے، آپکے چھوٹے بھائیوں کی ضروریات والدین کے ذمہ ہے جس کو پورا کرنے کے لیے والدین کی مدد کرنا آپ کے ذمہ اخلاقی طور پر ضروری ہے۔ لیکن ملازمت میں جو تنخواہ ملتی ہے اس کے مالک آپ تنہا ہیں، حسب وسعت والدین اور بھائیوں کی ضرورت کا خیال کرلینا آپ کے لیے کافی ہے۔ جو بھائی یہ کہتے ہیں کہ تنخواہ میں ہمارا بھی برابر کا حصہ ہے وہ غلط کہتے ہیں، بھائیوں کے درمیان تقسیم کرنا آپ کے ذمہ ہرگز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند