• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 20196

    عنوان:

    عرض ہے کہ میرے دادا جی کے پاس چالیس بیگھہ زمین ہے وہ سب بچوں کی شادی کرکے فارغ ہو چکے ہیں، پر میرے دادا جی میرے ابو کو کوئی حصہ نہیں دیتے ہیں، سارا حصہ میرے چچا جی کو دیتے ہیں۔ اگر میرے ابو حصہ لینے کے لیے کہتے ہیں تو دادا جی کہتے ہیں سب تمہارا ہے پر حصہ دینے کو راضی نہیں ہوتے۔ اور آج تک میرے ابو کو ایک روپیہ تک نہیں دیا۔

    سوال:

    عرض ہے کہ میرے دادا جی کے پاس چالیس بیگھہ زمین ہے وہ سب بچوں کی شادی کرکے فارغ ہو چکے ہیں، پر میرے دادا جی میرے ابو کو کوئی حصہ نہیں دیتے ہیں، سارا حصہ میرے چچا جی کو دیتے ہیں۔ اگر میرے ابو حصہ لینے کے لیے کہتے ہیں تو دادا جی کہتے ہیں سب تمہارا ہے پر حصہ دینے کو راضی نہیں ہوتے۔ اور آج تک میرے ابو کو ایک روپیہ تک نہیں دیا۔قرآن کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 20196

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 563=441-3/1431

     

    بغیر کسی وجہِ شرعی کے دادا جی کا یہ طریقہ درست نہیں، زندگی میں دینے کا حکم یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو برابر برابر دیا جائے، اگر دادا جی کوئی وجہ شرعی بتلاتے ہوں تو اس کی تفصیل لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند