• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 1930

    عنوان:

    تین بھائی اور دو بہنوں کے درمیان تقسیم جائداد

    سوال:

    میرے والد کاانتقال ہوگیاہے، مجھے امید ہے کہ انہیں جنت نصیب ہوگی انشاء اللہ۔ والد صاحب کے جائداد میں صرف ایک گھر ہے، ہم تین بھائی اور دو بہنیں ہیں ، اسلامی نقطہ نظر سے گھر کی تقسیم کیسے ہوگی؟ براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔

    جواب نمبر: 1930

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 681/ د= 682/ د

     

    آپ نے اپنی والدہ کے سلسلہ میں نہیں لکھا کہ وہ والد کے انتقال کے وقت باحیات تھیں یا پہلے انتقال کرچکی تھیں؟ آپ نے ورثہ میں ان کا ذکر نہیں کیا ہے اس لیے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بھی آپ کے والد کے ساتھ جنت ہی میں ہوں گی۔ لہٰذا والد کا ترکہ آپ کے بھائی بہنوں کے درمیان تقسیم کرکے حصہ بتلادیا جاتا ہے، اگر والدہ باحیات ہوں گی تو اس تقسیم کو کالعدم سمجھئے گا اور دوبارہ سوال کرکے حکم معلوم کیجیے گا۔

    بعد ادائے ماوجب قبل الارث مثلاً ادائیگی قرض کل مال میں سے اور تنفیذ جائز وصیت تہائی مال میں سے کرنے کے بعد مرحوم کا کل ترکہ مکان جائیداد نقد و دیگر اشیائے مملوکہ آٹھ حصوں میں تقسیم ہوکر ۲-۲ حصے تینوں لڑکوں کو اورایک ایک حصہ دونوں لڑکیوں کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند