معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 18105
ایک
شخص کی وراثت میں بیوی، بیٹا اور بیٹی کا کتنا حصہ ہوتا ہے؟
ایک
شخص کی وراثت میں بیوی، بیٹا اور بیٹی کا کتنا حصہ ہوتا ہے؟
جواب نمبر: 1810501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):1824=1824-12/1430
کل ترکہ کا آٹھواں حصہ بیوی کواور مابقیہ سے بیٹا کو دوہرا اور بیٹی کو اکہرا حصہ ہوتا ہے، اور مسئلے کی شرعی تقسیم اس طرح ہوگی کہ کل ترکہ 24 سہام (حصوں) میں منقسم ہوگا، 3 سہام بیوی کو اور 14 سہام بیٹے کو اور 7 سہام بیٹی کو ملیں گے۔
نوٹ: اگر میت کے والدین میں سے دونوں یا کوئی ایک میت کے انتقال کے وقت حیات رہے ہوں تو ایسی صورت میں حکم بدل جائے گا اور مذکورہ تخریج کالعدم ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایك بیٹا اور چھ بیٹیوں كے درمیان تقسیم وراثت
3351 مناظرمیرے والد محترم نے دو نکاح کئے تھے پہلی بیوی سے دو بیٹیاں ہیں جن کی انھوں نے اچھی طرح پرورش کی، جن کی شاد ی بھی ہوچکی ہے اور اب وہ نانیاں بن چکی ہیں۔ دوسری شادی سے میرے علاوہ میرا ایک چھوٹابھائی ہے۔ میری عمر ابھی اٹھائیس سال ہے اور میرے بھائی کی بائیس سال۔ جب میں انیس سال کا اور میرا چھوٹا بھائی تیرہ سال کا تھا تبھی میرے والد کا انتقال ہوگیاتھا، یعنی کہ ہم دونوں کی مکمل پرورش اور شادی بیاہ وہ خود سے نہیں کرپائے۔موت سے قبل انھوں نے اپنی موروثی جائداد جو انھیں اپنے والد یا والدہ سے ملی تھی اس میں سے زمین کا ایک خطہ میری ماں یعنی کہ اپنی دوسری بیوی کے نام وصیت کردی۔ جس میں انھوں نے ان کی خدمت کا بدلہ اور مستقبل میں اپنے لیے استعمال کے لیے دی۔ میری ماں کا دین مہر بھی وہ انھیں ادا نہیں کرپائے تھے جب کہ بڑی امی کا مہر میری دادی نے اپنی حیات میں زمین دے کر ادا کروایا تھا۔ میری ماں کو دئے گئے خطہ میں سے میری دونوں بہنیں حصہ مانگ رہی ۔۔۔۔۔؟
4240 مناظرایک بیوی اور دو بھائیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم
1619 مناظربرائے کرم اس سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ ایک شخص نے اپنے بل بوتے پر پراپرٹی بنائی۔ اس کے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ سب شادی شدہ ہیں۔ وہ اس پراپرٹی کو برابر اپنے تینوں بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتاہے۔ کیا یہ جائز ہے اگر نہیں، تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
1686 مناظر