• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 179815

    عنوان:

    زندگی میں گھر ہبہ کرنا

    سوال:

    حضرت میرے ابّا کا ایک فلیٹ 1 روم کچن کا ہے میرے ابّا نے یہ فلیٹ کاروبار میں نقصان کے بعد ماں کے نام سے لیا تھا اس میں ہم 7 بھائی بہن رہتے تھے سب الگ ہو گئے آخر چھوٹا لڑکا ہی ماں اور ابّا کے ساتھ رہتا تھا اور وہی گھر کے تمام اخراجات سنبھالتا لتا تھا ابّا کا ایک 8 ایکڑ کا ایک کھیت گاؤں میں ہے اور 2 مکان گاؤں میں ہے ماں اور ابّا نے یہ فلیٹ چھوٹا لڑکا کو دے دیا اسی میں وہ رہا ہے اور قبضہ بھی مکمّل کردیا لیکن نام ٹرانسفر نہیں کیا اور کہا باقی جایداد میں سب بھائی بہن شریعت کے حساب سے ہمارے دنیا سے جانے کے بعد تقسیم کر لینا اب ماں اور ابّا کے وفات کے بعد ساری اولاد اس بات پر متفق ہے لیکن 1 لڑکا نہیں مانتا وہ بول رہا ہے فلیٹ میں بھی مجھے حصّہ . چاہیے ابّا نے انتقال سے پہلے کہا اگر تو نے فلیٹ میں حصّے کی بات کی تو میری ولدیت سے خارج ہونا پڑے گا اور تجھے معاف نہیں کروں گا لیکن وہ حصّہ لینے کے لئے ابھی بھی بضد ہے ۔

    جواب نمبر: 179815

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 33-123/B=02/1442

     صورتِ مذکورہ میں والدین نے جو فلیٹ اپنے چھوٹے بیٹے کو دیدیا ہے یہ ہبہ ہے اور ہبہ کے لئے ضروری ہے کہ والدین نے اس فلیٹ کو چھوٹے بیٹے کے قبضہ و دخل میں دیدیا ہو اور اسے اس فلیٹ کا مالک و قابض بنا دیا ہو اور خود والدین اس فلیٹ کو ہبہ کرنے کے بعد اس سے دستبردار یعنی علیحدہ ہوگئے ہوں۔ اگر بیٹے کو دینے کے بعد والدین اس فلیٹ سے علیحدہ نہیں ہوئے بلکہ وہ بھی اسی فلیٹ میں رہتے رہے تو یہ قبضہ بیٹے کا صحیح نہ ہوگا۔ اور جب قبضہ صحیح نہ ہوا تو ہبہ بھی چھوٹے بیٹے کے حق میں صحیح نہ ہوا۔ سوال کی عبارت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ماں باپ بھی برابر چھوٹے بیٹے کے ساتھ اسی فلیٹ میں رہ رہے ہیں۔ لہٰذا والدین کی وفات کے بعد کھیت اور مکان کی طرح یہ فلیٹ بھی ترکہ بنے گا اور ان کی تمام جائداد شریعت کے مطابق تمام بھائیوں اور بہنوں میں تقسیم ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند