• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 17594

    عنوان:

    ہم تین بہنیں ہیں۔ میرے والد کا فروری میں انتقال ہوا اور ہم نے ان کے تمام اثاثہ کو اسلامی حکم کے مطابق اپنی ماں، میری پھوپھی اور ہمارے (تینوں بہن) کے درمیان تقیسم کرلیا۔ اب ہماری ماں ہم تینوں بہنوں کو اپنی تمام پراپرٹی، زیورات، نقد پیسے (بشمول اس کے جو کچھ ان کو ہمارے مرحوم والد سے وراثت میں ملا) ، اپنا مکان، جس میں وہ رہ رہیہیں وغیرہ دینا چاہتی ہیں، جب کہ وہ اب بھی حیات ہے۔ ان کے ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی حقیقی بھائی اور دو بہنوں کو اپنی وفات کے بعد دینا پسند نہیں کرتی ہیں ۔ اللہ تعالی ان کو عمر دراز دے آمین۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے تم کو اپنی تمام دولت دے دی ہے اور اب ہم ان کو اپنے مکان میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں، اپنا پیسہ، کار، نقدی، کرایہ وغیرہ استعمال کرتے ہوئے۔ انھوں نے اپنی خواہش کے بارے میں اپنے بھائی اور بہن کو بھی مطلع کیا ہے ۔ ہمارا سوال ہے کہ (۱) کیا ہماری ماں کے اس مشورہ کو قبول کرنا درست ہے؟ (۲)اس صورت میں کیا حکم ہے اگر ہم میں سے دواس مشورہ کو قبول کریں اور ایک انکار کرے ؟(۳)اگر سوال نمبر ایک کا جواب ہاں میں ہے، تو اس صورت میں کیاحکم ہوگا اگر ہماری ایک بہن کا ہماری ماں سے پہلے انتقال ہوجاتاہے؟

    سوال:

    ہم تین بہنیں ہیں۔ میرے والد کا فروری میں انتقال ہوا اور ہم نے ان کے تمام اثاثہ کو اسلامی حکم کے مطابق اپنی ماں، میری پھوپھی اور ہمارے (تینوں بہن) کے درمیان تقیسم کرلیا۔ اب ہماری ماں ہم تینوں بہنوں کو اپنی تمام پراپرٹی، زیورات، نقد پیسے (بشمول اس کے جو کچھ ان کو ہمارے مرحوم والد سے وراثت میں ملا) ، اپنا مکان، جس میں وہ رہ رہیہیں وغیرہ دینا چاہتی ہیں، جب کہ وہ اب بھی حیات ہے۔ ان کے ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی حقیقی بھائی اور دو بہنوں کو اپنی وفات کے بعد دینا پسند نہیں کرتی ہیں ۔ اللہ تعالی ان کو عمر دراز دے آمین۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے تم کو اپنی تمام دولت دے دی ہے اور اب ہم ان کو اپنے مکان میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں، اپنا پیسہ، کار، نقدی، کرایہ وغیرہ استعمال کرتے ہوئے۔ انھوں نے اپنی خواہش کے بارے میں اپنے بھائی اور بہن کو بھی مطلع کیا ہے ۔ ہمارا سوال ہے کہ (۱) کیا ہماری ماں کے اس مشورہ کو قبول کرنا درست ہے؟ (۲)اس صورت میں کیا حکم ہے اگر ہم میں سے دواس مشورہ کو قبول کریں اور ایک انکار کرے ؟(۳)اگر سوال نمبر ایک کا جواب ہاں میں ہے، تو اس صورت میں کیاحکم ہوگا اگر ہماری ایک بہن کا ہماری ماں سے پہلے انتقال ہوجاتاہے؟

    جواب نمبر: 17594

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1980=348tb-12/1430

     

    (۱) ماں کا مشورہ قبول کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

    (۲) ماں تینوں کو برابر برابر حصے دیدے۔ اور تینوں کو یہ قبول کرلینا چاہیے۔ ماں کا مشورہ خیرخواہانہ ہے اورتینوں لڑکیوں کے لیے آئندہ کارآمد ہے۔

    (۳) اگر اب دو ہی بہنیں ہیں تو ماں دو کے درمیان تقسیم کردے، یہ بھی درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند