• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 175753

    عنوان: بلڈنگ كے انتظامی امور كسی بھائی كے قبضے میں ہوں تو كیا وہ تنہا اس كا مالك ہو تو اس كی شرعی حیثیت كیا ہے؟

    سوال: سوال: میرا آپ سے سوال وراثت کی تقسیم کے حوالے سے ہے ہم آٹھ بہن بھائی ہیں، میں والد صاحب کی زندگی میں ہی جسمانی طور پر معذور تھا. والد صاحب نے میرے لئے ایک پلاٹ خریدا اور میرے نام پر رجسٹر کروایا،اس پر رہائشی فلیٹس بنانے کا فیصلہ کیا. بلڈنگ کے تعمیر ہونے کے بعد والد صاحب نے تمام انتظام ، لین دین اپنے پاس ہی رکھا، والد صاحب کی وفات کے بعد میں نے اس بلڈنگ کا تمام انتظام لین دین اور باقی امور اپنے قبضے میں لے لئے ۔ اب میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ اس جائیداد کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟کیا میرے باقی بہن بھائی بھی اس جائیداد میں برابر کے شریک ہیں یا میں اکیلا ہی اس کا وارث ہوں؟ والد صاحب کی اس بلڈنگ کے علاوہ اور بھی جائیداد ہے ،کیا میں اس جائیداد میں بھی برابر کا شریک ہوں ۔

    جواب نمبر: 175753

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:423-360/L=5/1441

    مذکورہ بالا صورت میں چونکہ آپ کے والد نے اپنی حیات میں اس فلیٹ کا مالک وقابض آپ کو نہیں بنایا تھا بس آپ کے نام کرایا تھا؛ اس لیے ہبہ تام نہیں ہوا اور آپ اس جائیداد کے تنہا مالک نہ ہوں گے بلکہ اس جائیداد میں آپ کے والد کے تمام ورثاء کا حق ہوگا۔ وتتم الہبة بالقبض الکامل (درمختار مع شامی:۸/ ۴۹۳، مطبوعہ: مکتبة زکریا دیوبند) اسی طرح والد صاحب نے مرتے وقت جو کچھ بھی چھوڑا ہے اس میں آپ کا بھی حق ہوگا، اگر آپ اپنے والد صاحب کی وفات کے وقت مرحوم کے موجود ورثاء (والدین، دادا، نانی، بیوی اور جملہ اولاد) کی تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کریں تو ان شاء اللہ ترکہ کی تقسیم حسب شرع کردی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند