معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 175753
جواب نمبر: 175753
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:423-360/L=5/1441
مذکورہ بالا صورت میں چونکہ آپ کے والد نے اپنی حیات میں اس فلیٹ کا مالک وقابض آپ کو نہیں بنایا تھا بس آپ کے نام کرایا تھا؛ اس لیے ہبہ تام نہیں ہوا اور آپ اس جائیداد کے تنہا مالک نہ ہوں گے بلکہ اس جائیداد میں آپ کے والد کے تمام ورثاء کا حق ہوگا۔ وتتم الہبة بالقبض الکامل (درمختار مع شامی:۸/ ۴۹۳، مطبوعہ: مکتبة زکریا دیوبند) اسی طرح والد صاحب نے مرتے وقت جو کچھ بھی چھوڑا ہے اس میں آپ کا بھی حق ہوگا، اگر آپ اپنے والد صاحب کی وفات کے وقت مرحوم کے موجود ورثاء (والدین، دادا، نانی، بیوی اور جملہ اولاد) کی تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کریں تو ان شاء اللہ ترکہ کی تقسیم حسب شرع کردی جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند