معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 174485
جواب نمبر: 174485
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:261-35T/L=3/1441
تقسیم میں ورثاء کے درمیان مساوات ضروری ہے ؛اس لیے اگر ترکہ میں دوطرح کی زمینیں ہیں ایک قیمتی اور ایک غیرقیمتی تو اس طور پر تقسیم کرنا ضروری ہوگا کہ زیادہ قیمتی زمین اور کم قیمتی زمین کی قیمتوں کے درمیان جو تفاوت رہ رہا ہے اس کے بقدر دوسری جگہ زائد زمین دوسرے ورثا ء کو دیدی جائے تاکہ تقسیم میں مساوات باقی رہے اور اگرورثاء قیمت لینے پر متفق ہوجائیں تو تقسیم کے وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا ۔
دار بین جماعة أرادوا قسمتہا وفی أحد الجانبین فضل بناء فأراد أحد الشرکاء أن یکون عوض البناء الدراہم وأراد الآخر أن یکون عوضہ من الأرض فإنہ یجعل عوضہ من الأرض ولا یکلف الذی وقع البناء فی نصیبہ أن یرد بإزاء البناء من الدراہم إلا إذا تعذر فحینئذ للقاضی ذلک وإذا کان أرض أو بناء فعن أبی یوسف - رحمہ اللہ تعالی - أنہ یقسم کل ذلک باعتبار القیمة وعن أبی حنیفة - رحمہ اللہ تعالی - أنہ یقسم الأرض بالمساحة ثم یرد من وقع البناء فی نصیبہ أو من کان نصیبہ أجود دراہم علی الآخر حتی یساویہ فتدخل الدراہم فی القسمة ضرورة وعن محمد - رحمہ اللہ تعالی - أنہ یرد علی شریکہ بمقابلة البناء ما یساویہ من العرصة وإن بقی فضل ویتعذر تحقیق التسویة بأن لا تفی العرصة بقیمة البناء فحینئذ یرد الفضل دراہم کذا فی الکافی.(الفتاوی الہندیة 5/ 205)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند