معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 174385
جواب نمبر: 174385
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 213-171/D=03/1441
(۱) اگر آپ کی والدہ کے انتقال کے وقت ان کے ماں باپ میں سے کوئی زندہ نہیں تھا صرف ان کے شوہر اور ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہی وارث تھیں تو مرحومہ کے اوپر اگر کچھ قرض ہو تو اولاً اس کی ادائیگی کی جائے پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو 1/3 میں سے اس کی تنفیذ کی جائے پھر جو کچھ بچے اس کے سولہ (16) حصے کرکے چار (4) حصے شوہر کو، چھ (6) حصے بیٹے کو، تین تین (3-3) حصے دونوں بیٹیوں کو ملیں گے۔
کل حصے = 16
-------------------------
شوہر = 4
بیٹا = 6
بیٹی = 3
بیٹی = 3
--------------------------------
(۲) مہر کی مقررہ رقم اگر ڈھائی ہزار تھی تو ڈھائی ہزار ہی ادا کی جائے گی مہر کی رقم بھی ترکہ بن جائے گی اور مذکورہ حساب سے ورثا میں تقسیم ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند