• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 174385

    عنوان: شوہر ایك بیٹا اور دو بیٹیوں كے درمیان تقسیم

    سوال: میری والدہ کا انتقال عنقریب ہوا۔ وراثت میں انکے پاس جمع 33000 روپئے ملے۔میں جاوید احمد خان اور میری دو بہنیں ہیں۔ والد صاحب بھی ہیں ۔ یہ رقم کیسے تقسیم ہو گی؟ میرے والد نے مہر ادا نہیں کیا۔ پتہ نہیں والدہ نے معاف کیا تھا کہ نہیں، مہر کی رقم محض ڈھائی ہزار ہے، اسے کیسے ادا کریں؟ صرف ڈھائی ہزار ادا کی جائے یا آج کے حساب سے؟ اور کتنی؟

    جواب نمبر: 174385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 213-171/D=03/1441

    (۱) اگر آپ کی والدہ کے انتقال کے وقت ان کے ماں باپ میں سے کوئی زندہ نہیں تھا صرف ان کے شوہر اور ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہی وارث تھیں تو مرحومہ کے اوپر اگر کچھ قرض ہو تو اولاً اس کی ادائیگی کی جائے پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو 1/3 میں سے اس کی تنفیذ کی جائے پھر جو کچھ بچے اس کے سولہ (16) حصے کرکے چار (4) حصے شوہر کو، چھ (6) حصے بیٹے کو، تین تین (3-3) حصے دونوں بیٹیوں کو ملیں گے۔

    کل حصے   =             16

    -------------------------

    شوہر         =             4

    بیٹا            =             6

    بیٹی           =             3

    بیٹی           =             3

    --------------------------------

    (۲) مہر کی مقررہ رقم اگر ڈھائی ہزار تھی تو ڈھائی ہزار ہی ادا کی جائے گی مہر کی رقم بھی ترکہ بن جائے گی اور مذکورہ حساب سے ورثا میں تقسیم ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند