معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 173668
جواب نمبر: 173668
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 151-96/B=02/1441
جب تک باپ حیات ہوتاہے اپنی تمام جائیداد کا مالک و مختار ہوتا ہے اپنی حیات میں جو کچھ اپنی اولاد کو دے گا وہ شرعاً ہبہ ہوگا۔ اور ہبہ کے بارے میں حدیث شریف میں آیا ہے ” سَوُّوا بَیْنَ أولاَدِکُمْ فِی الْعَطِیَّةِ “ یعنی عطیہ اور ہبہ میں اپنی اولاد کے درمیان برابری اختیار کرو۔ اس طرح کی اور احادیث بھی ہیں۔ ان احادیث کی وجہ سے حضرت امام ابو یوسف رحمہ اللہ اسی کو افضل قرار دیتے ہیں۔ اور اس کی بھی اجازت ہے کہ کسی بیٹے کو اس کی زیادہ خدمت یا اطاعت شعاری کی وجہ سے کچھ زیادہ بھی دے سکتے ہیں۔ اور حضرت امام محمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میراث کی طرح اولاد کے درمیان للذکر مثل حظ الأنثیین دیا جائے گا۔ فتویٰ امام ابو یوسف کے قول پر ہے۔ ویسے ان دونوں قولوں میں سے جس پر چاہے عمل کر سکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند