• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 173020

    عنوان: مشترکہ خاندانی نظام میں ذاتی خرچ سے بنائے گئے گھر کی حیثیت

    سوال: کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید ( فرضی نام ) اپنے پانچ بھائیوں ، دو بہنوں اور ماں باپ کے ساتھ ایک دو منزلہ مکان میں رہتا تھا ، زید گھر کا سب سے بڑا تھا اور ملک سے باہر ( قطر ) میں ایک کمپنی میں ملازمت کرتا تھا ، بقولِ زید مکان کی دوسری منزل اس نے اپنی ذاتی تنخواہ سے بنوائی ہے اور اسی کے نام پر رجسٹرڈ ہے ۔ یہ مکان 1988ء کے لگ بھگ خریدا گیا جس کی زمینی منزل میں بھی بقولِ زید اس کا ذاتی پیسہ شامل رہا اور بالائی منزل تو پوری اس کی ذاتی خرچ سے بنائی گئی ہے ، 2005 ء میں ان کے والد صاحب کا انتقال ہوا اور ابھی تک (2019 ) تک مکان سب بھائیوں کے زیر استعمال یے۔ اب دوسرے بھائیوں کا مطالبہ ہے کہ چونکہ دوسری منزل بھی والد صاحب کی زندگی میں تعمیر ہوئی تھی لہٰذا اس کی تقسیم بھی مشترکہ ہوگی ، ان کا کہنا ہے کہ ایک ساتھ جو چیز بھی خریدی جائے وہ سب میں مشترک ہوتی ہے ۔ لیکن بقولِ زید ایک ساتھ رہتے ہوئے اس نے ہمیشہ دوسرے بھائیوں کی بنسبت خرچ کیلئے زیادہ پیسے دئے ، دو تین بھائیوں کی شادیوں کے خرچ برداشت کئے ، کئی سال تک بے روزگار بھائیوں کے اور ان کے بیوی بچوں کے اخراجات برداشت کئے یہاں تک کہ وہ برسر روزگار ہوگئے ، دو تین کو ویزے نکال کر اپنے پاس دوحہ قطر بلایا اور برسر روزگار ہونے تک ان کے اخراجات برداشت کئے ، ان تمام احسانات کے باوجود بھائیوں کا یہ مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے ، مندرجہ بالا مسئلہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات سے مطلع فرما کر ممنون فرمائیں۔ سوال نمبر 1 مشترکہ خاندانی نظام میں رہتے ہوئے ماں باپ کی موجودگی میں اگر ایک بیٹا اپنی ذاتی تنخواہ سے کچھ جائیداد ، مکان یا کوئی اور چیز خریدتا ہے تو شرعی نقطہ نگاہ سے اس کی کیا حیثیت ہے ؟ آیا یہ صرف خریدار کی ملکیت رہے گی یا والد کے مرنے کے بعد میراث کا حصہ بنے گی اور سب بھائیوں میں تقسیم ہوگی۔ سوال نمبر 2 مشترکہ خاندانی نظام میں رہتے ہوئے ماں باپ کی موجودگی میں بیٹوں کی ذاتی کمائی ( تنخواہ کی کمائی یا اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے بنائے ہوئے کاروبار کی کمائی ) کی کیا حیثیت ہے ، یعنی کسی شادی شدہ اور صاحب اولاد بیٹے کی ذاتی کمائی اس کی ملکیت شمار ہوگی یا باپ کی ملکیت ہوگی ؟ سوال نمبر 3 مندرجہ بالا مسئلہ میں بالائی منزل کا حقدار صرف زید ہے یا دوسرے بھائیوں میں مشترکہ طور پر تقسیم ہوگا؟

    جواب نمبر: 173020

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1348-195T/D=01/1441

    بالائی منزل کی تعمیر کے وقت زید اور اس کے بھائیوں کے درمیان کوئی معاملہ ہوا تھا یا نہیں اگر کوئی معاملہ ہوا ہو تو اسے لکھیں اور اگر کوئی معاملہ نہ ہوا ہو تو زید بالائی منزل کا تنہا مالک ہوگا، دوسرے بھائیوں کا اس تعمیر میں کوئی حصہ نہیں ہے؛ البتہ زمین میں بھائیوں کا حصہ ہے اب یا تو وہ اپنے حصے کی زمین لے لیں اور جس قدر تعمیر ان کے حصے میں آئے اس کے ملبہ کی قیمت زید کو دے دیں، یا اپنے حصے سے تعمیر ہٹانے پر زید کومجبور کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند