• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 172292

    عنوان: کیا کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد وراثت كی تقسیم كے مطابق اپنے بیوی بچوں کو دے سکتا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص بفضل تعالی تین مکانوں، دو گاڑیوں اور کچھ رقم کا مالک ہے۔ اس کی بیوی زندہ ہے اور اس کے دو بیٹے (دونوں شادی شدہ) اور دو بیٹیاں (ایک شادی شدہ اور ایک کنواری) ہیں۔ اور بفضل باری تعالی وہ مقروض بھی نہیں ہے۔ اس خدشہ کے تحت کہ کہیں اس کے بعد اس کے بیٹے شیطان کے بہکاوے میں آ کر بہنوں کو ترکہ میں سے حصہ نہ دے کر گنہگار نہ ہو جائیں وہ شخص چاہتا ہے کہ اپنی کچھ جائیداد میں سے اپنی زندگی میں بنسبت ترکہ (یعنی بیوی کا آٹھواں حصہ، ہر بیٹے کو بیٹی کی نسبت دوگنا) حصہ خود اپنے ہاتھوں دے دے۔ کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے؟

    جواب نمبر: 172292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1185-1018/H=12/1440

    ترکہ کی تقسیم تواصلاً مرنے کے بعد ہوتی ہے؛ لیکن اگر کوئی اپنی زندگی میں اپنی جائداد تقسیم کردے کہ کہیں بیٹیاں حصے سے محروم نہ ہو جائیں تو یہ میراث نہیں؛ بلکہ ہبہ ہے اور ہبہ میں وراثت کے حصہ شرعیہ کے مطابق تقسیم کرنا ضروری نہیں؛ بلکہ اپنی اور بیوی کی ضرورت کے بقدر رکھ کر کے مستحب یہ ہے کہ بقیہ مال لڑکے اور لڑکیوں میں برابر برابر تقسیم کردے؛ البتہ اگر کوئی وراثت کے حصہ شرعیہ کے مطابق بیوی کو آٹھواں حصہ اور بیٹے کو بیٹیوں کے مقابلے دوگنا حصہ دینا چاہے تو اس طرح بھی تقسیم کر سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند