• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 171950

    عنوان: والد صاحب نے زمین كے كاغذات میرے نام كرادیئے‏، كیا میں اس زمین كا مالك ہوگیا؟

    سوال: ایک 100 ایکڑ زرعی زمین جس میں سے 50 ایکڑ کا مالک میرے والد صاحب نے مجھے بنایا ہے اور اس زمیں کو میرے نام بھی ہے۔ ۔ چونکہ میں کاروبار میں مصروف ہوتا ہوں۔ زمینیں میرے والد صاحب سنبھالتے ہیں۔ کاشت اپنی اور میری زمین پر وہی کرتے ہیں اور ساری انوسٹمینٹ اور محنت بہی وہی کرتے ہیں۔ تو نفع بہی وہی رکہتے ہیں۔ اور مجھے اچہا اور مناسب بھی نہیں لگتا والد صاحب سے نفع نقصان کا حساب لینا اور کرنا۔ اور مجھے والد صاحب سے نفع مانگنا مناسب بہی نہیں لگتا۔ سوال یہ ہے کیا اس صورت میں چونکہ انوسٹمینٹ اور محنت والد صاحب کی ہے اور وہی نفع رکہیں۔ کیا اس صورت میں بہی میری ملکیت اس زمین کی صحیح ہے؟یا بصورت دیگر کیا کرنے کی ضرورت ہے جس سے یہ شرعی ملکیت میری صحیح ہو جائے؟

    جواب نمبر: 171950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:964-832/sd=11/1440

    جب ساری زمین پر انوسٹمینٹ اور محنت والد صاحب ہی کرتے ہیں اور نفع بھی وہی رکھتے ہیں، تو آپ کو پچاس ایکڑ زمین کا مالک کس حیثیت سے بنایا ہے؟ صرف کاغذات میں آپ کا نام لکھوایا ہے اور ساری زمین کا قبضہ اوراس پر عمل دخل والد صاحب کا برقرار ہے یا پچاس ایکڑ زمین تعیین کے ساتھ نشان زد کرکے آپ کو اُس پر قبضہ بھی دیدیا ہے؟ والد صاحب سے ملکیت کا معاملہ صاف کرلیں، اگر والد صاحب واقعی آپ کو پچاس ایکڑ زمین کا مالک بنانا چاہتے ہیں تو زمین کی تعیین ونشاندہی کرکے آپ کو اس پر قبضہ اور عمل دخل کا اختیار دینا ضروری ہوگا، اس کے بغیر ہبہ معتبر نہیں ہوگا؛ ہاں قبضہ اور شرعی ہبہ کے بعد آپ اپنی رضامندی سے والد صاحب کو اپنی زمین کاشت کے لیے دیدیں، تو مضائقہ نہیں اور منافع کے سلسلے میں بھی باہم رضامندی سے کوئی بھی معاملہ کیا جاسکتا ہے؛ لیکن ہبہ کے صحیح اور معتبر ہونے کے لیے تعیین کے ساتھ زمین کا مالک بناکر قبضہ اور عمل دخل کا اختیار دینا ضروری ہوگا، اس کے بغیر آپ کی ملکیت شرعاً معتبر نہیں مانی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند