معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 171702
جواب نمبر: 171702
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:938-101T/D=12/1440
صورت مسئولہ میں اگر دادا کے ورثاء میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں باحیات ہیں، دادا کی اہلیہ باحیات نہیں ہیں تو دادا مرحوم کا ترکہ بشمول مکان آٹھ حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے دو دو حصے تینوں بیٹوں میں سے ہرایک کو اور ایک ایک حصہ دونوں بیٹیوں میں سے ہرایک کو ملے گا، دادا کے مکان کی تعمیر میں دو بھائیوں نے اگر پیسہ دادا کی حیات ہی میں لگایا تھا اور پیسہ لگاتے وقت قرض وغیرہ کی کوئی صراحت نہیں کی تھی تو یہ دونوں بھائیوں کی طرف سے تبرع سمجھا جائے گا، لہٰذا دادا کے انتقال کے بعد گھر کی تقسیم کے وقت دونوں بھائیوں کی لگائی رقم کا الگ سے حساب نہیں ہوگا اور اگر انتقال کے بعد پیسہ لگایا تھا، تو گھر کی مجموعی مالیت لگاکر پہلے دونوں بھائیوں کی لگائی ہوئی رقم الگ نوٹ کرلی جائے، پھر مابقیہ قیمت مذکورہ تفصیل کے مطابق تقسیم کرلی جائے، خواہ رقم کی شکل میں یا مکان کی شکل میں جس طرح باہمی رضامندی سے اتفاق ہوجائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند