• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 171438

    عنوان: اختلاف دین مانع ارث ہوتا ہے

    سوال: 1977ء میں میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا، ان کے ترکے میں کچھ جائیداد تھیں، ہم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ اور حال ہی میں والدہ کا انتقال ہوگیاہے۔ میرے بڑے بھائی 1995ء میں شیعہ(اثنا عشری ) ہوگئے ہیں اور ایک شیعہ گھرانے میں شادی کرلی ہے ( ان کے گھر کے تمام افراد امام باڑہ جاتے ہیں اور فقہ جعفریہ پر عمل کرتے ہیں) ۔ میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ ہم سنی حنفی دیوبندی مسلک پر عمل کرتے ہیں سوائے میرے بڑے بھائی کے، تو کیا والد صاحب کی جائیداد میں ان کا کوئی حصہ ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 171438

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 998-894/M=10/1440

    اختلاف دین مانع ارث ہوتا ہے یعنی مسلمان، کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوتا لیکن آپ کے بڑے بھائی کے عقائد کی تفصیل ہمارے سامنے نہیں اس لئے بلاتحقیق کوئی حکم لکھنے سے معذرت ہے، اگر تحقیق شرعی سے ثابت ہو جائے کہ آپ کے بڑے بھائی کفریہ عقائد اختیار کرچکے ہیں تو پھر والد صاحب مرحوم کی جائیداد میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، اس کے لئے آپ مقامی اہل حق مفتی صاحب یا ادارے سے رجوع کریں، وہ تحقیق فرماکر حکم بتادیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند