معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 171079
جواب نمبر: 171079
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:820-680/N=10/1440
(۱): بہنوں کو حصہ نہ دینے کا وبال حصہ نہ دینے والے بھائیوں پر ہوگا، اور اگر اس میں کوئی اور وارث بھی شریک ہو تو اس پر بھی وبال ہوگا۔
(۲): صورت مسئولہ میں اگر کوئی بھائی، اپنی بہنوں کو حصہ دینا چاہتا ہے اور مرحوم کے شرعی وارث صرف یہی ۴/ بیٹے اور ۲/ بیٹیاں ہیں اوراس نے بھائیوں کے حساب سے اپنا کل حصہ وصول کیا ہے تو اُسے جو کچھ ملا ہے، وہ کل ۱۰/ حصوں میں تقسیم کرے اور دو بہنوں میں سے ہر بہن کو ایک، ایک حصہ دیدے اور باقی آٹھ حصے خود رکھ لے، اِس صورت میں بہنوں کے حق سے اُس کا ذمہ بری ہوجائے گا۔
(۳): اگر ۴/ بھائیوں نے والد مرحوم کا ترکہ آپس میں برابر تقسیم کیا ہے اور مرحوم کے شرعی وارث صرف یہی ۴/ بیٹے اور ۲/ بیٹیاں ہیں اور کسی بھائی نے اپنا کل حصہ ساڑھے سات لاکھ روپے میں فروخت کیا ہے تو وہ ہر بہن کو ۷۵، ۷۵/ ہزار روپے دے گا اور باقی چھ لاکھ روپے خود رکھے گا اور اس میں کسی بھائی کا کوئی حق وحصہ نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند