معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 169319
جواب نمبر: 169319
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 802-87T/H=07/1440
شریعت کے اعتبار سے میت کی کل جائیداد وراثت پر مقدم حقوق کی ادائیگی کے بعد ۹۶/ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، ان میں سے ۱۲/ حصے بیوی کے، اور ۱۴-۱۴/ حصے میت کے ہر بیٹے کو اور ۷-۷/ حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ جائیداد کی تقسیم کی ایک شکل تو یہ ہے کہ ہر زمین کو متعینہ ۹۶/ حصوں میں تقسیم کرکے مقررہ حصے دے دیئے جائیں۔ دوسری شکل یہ ہے کہ کل جائیداد کی مالیت کو جوڑ کر متعینہ حصوں میں تقسیم کرکے سب کو مقررہ دے دیئے جائیں، آپسی رضامندی سے جو شکل مناسب ہو اختیار کرلیں۔
نوٹ: مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے، جب کہ میت کے ماں باپ کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا ہو۔
تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے۔
کل حصے = 264
-------------------------
زوجہ = 12
ابن = 14
ابن = 14
ابن = 14
ابن = 14
بنت = 7
بنت = 7
بنت = 7
بنت = 7
--------------------------------
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند