عنوان: ایك بھائی دو بہنوں، تین بھتیجوں، ایك بھتیجی، ایك بھانجا اور دو بھانجیوں كے درمیان تقسیم وراثت
سوال: یہ میرے چچا فہیم محمد جان جو کہ لاولد تھے فوت کر چکے ہیں ان کی جائداد کی تقسیم کا معاملہ ہے ۔ ان کی جائداد ان کی ذاتی ہے ۔ان کے والدین ان کی حیات میں ہی بہت پہلے وفات پا چکے تھے ۔ ان کے وارثین میں ایک بھائی ، دو بہن ،تین بھتیجے ،ایک بھتیجی دو بھانجی اور ایک بھانجے حیات ہیں میرے چچا کے تین بھائی تھے اور تین بہنیں تھیں (الف )بھائی _ 1_ نسیم محمد جان جو کہ حیات ہیں 2_ وسیم محمد جان لاولد جن کی وفات فہیم محمد جان کی زندگی میں ہی ہوچکی تھی۔ 3 _کلیم محمد جان جن کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے ۔ان کی بھی وفات فہیم محمد جان کی زندگی میں ہوچکی تھی (ب) بہنیں _ 1_نسیمہ رحمٰن جو 45 سال سے انگلینڈ میں مقیم ہیں ۔ان کو وہاں کی شہریت حاصل ہے ۔ 2_زرینہ رحمٰن حیات ہیں 3_ انجم رحمٰن جن کی وفات ہو چکی ہے اور ان کے تین بچے ہیں ۔جن میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹے ہیں جائداد کی تقسیم کس طرح ہوگی رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 16907701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 710-733/L=08/1440
صورت مسئولہ میں اگر محمد فہیم مرحوم کی وفات کے وقت ان کے والدین دادا، دادی، نانی میں سے کوئی حیات نہیں تھا ”نیز مرحوم کی بہن انجم رحمن کی وفات مرحوم کی وفات سے پہلے ہو چکی تھی“ تو مرحوم فہیم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث ۴/ حصوں میں منقسم ہوکر ۲/ حصے بھائی کو اور ایک ایک حصہ دونوں حیات بہنوں میں سے ہر ایک کو ملے گا جو بہن انگلینڈ میں مقیم ہیں ان کا بھی حصہ ہوگا۔ مرحوم کے بھتیجے، بھتیجی بھانجے اور بھانجی مرحوم کے ترکہ سے محروم ہوں گے۔
مسئلہ کی تخریج شرعی درج ذیل ہے:
کل حصے = ۴
-------------------------
بھائی = ۲
بہن = ۱
بہن = ۱
۳/ بھتیجے= محروم
بھتیجی = محروم
بھانجے = محروم
۲/ بھانجی= محروم
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند