معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 168878
جواب نمبر: 16887801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:530-475/sd=6/1440
زندگی میں انسان اپنے مملوکہ اموال وجائداد کا مالک ومختار ہوتا ہے، اگر وہ اپنی کسی اولاد کو جائداد کا کچھ حصہ ہبہ کرتا ہے، تو کرسکتا ہے؛ لیکن دوسری اولاد کو نقصان وضرر پہنچانے کی غرض سے کسی کو جائداد کا کچھ حصہ ہبہ کرنا گناہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
زید
کے چار لڑکے تین لڑکیاں ہیں زید نے اپنی زندکی میں ایک دکان کواپنے تین لڑکوں کے
نام پر ملکی قانون کے مطابق رجسٹری کردیا اس کو گفٹ ڈیڈ (ہبہ نامہ) کی شکل دے کر
اور اپنی بقیہ جائداد جس میں کاشتکاری کی زمین، رہائشی مکان، ایک او رمکان، او
رچار کٹھا کا پارٹی زمین، ان سب کو اسی حالت میں رہنے دیا مطلب زید کے انتقال کے
بعد بھی زید کے نام پر ہی رہا۔ زید کے ذریعہ جو رجسٹری ڈیڈ (ہبہ نامہ) بنایا گیا
اس کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟ جوا ب دے کر مشکور فرماویں۔
میرے
دادا جی جب فوت ہوئے تو ان کے دو لڑکے اورایک لڑکی تھی۔ اورزمین وراثت میں ایک جگہ
بیس جیرب اور دوسری جگہ پانچ جیرب رہ گئی۔ زمین تقسیم سے پہلے وہ بیٹی بھی فوت
ہوگئی اوراس کی ایک بیٹی رہ گئی۔ ابھی زمین کس طرح تقسیم کی جائے؟ وہ جو بیٹی فوت
ہوگئی اس کا خاوند بھی زندہ ہے۔
میری
ساس نے ایک مکان اور چار دکانیں چھوڑیں اپنے پانچ لڑکوں اور چار لڑکیوں کے لیے۔ یہ
پراپرٹی پرائیویٹ لوگوں کو کرایہ پر دی گئی ہے جس کا وہ لوگ کرایہ ادا کررہے ہیں
جو کہ ماہانہ تیس ہزار ہوتا ہے۔ مکان پر میرے ایک سالے کا قبضہ ہے۔ اب میرا سالا
کہتاہے کہ کرایہ میں ان لوگوں کو دو گنا ملے گا اور بہنوں کو ان کا آدھا حصہ ملے
گا۔ کیا یہ درست ہے؟ برائے کرم مجھ کو بتائیں۔
اپنی ساری جائیداد كسی ایك بیٹی كے نام كرنا كیسا ہے؟
2488 مناظر