• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 167879

    عنوان: باپ کا وفات کے بعد اولاد کو اپنی جائداد سے فائدہ نہ اٹھانے دینا

    سوال: اگر کسی شخص کے چار بیٹے ہوں۔ وہ شخص بہت مالدار ہو۔ وہ اپنی زندگی میں ایک بیٹے کے اور بیوی کے نام پر سارا مال کر دیتا ہے ۔ اور اپنے مال میں سے ساری زندگی کسی اولاد کو کوئی مالی فائدہ نہیں دیتا۔ اور اولاد جو اپنی نوکری کرتی ہے اور ایک بیٹا اتنا غریب ہے کہ وہ مانگ کر کھانا کھاتا ہے ۔ اولاد میں کوئی غلط عادت بھی نہیں مگر ساری زندگی باپ اولاد کو یہ بول کر کہ تم کسی قابل نہیں کچھ مدد نہیں کرتا۔ نا ہی تعلیم اولاد کو دی جس سے وہ اچھا کاروبار یا نوکری کر سکے ۔ اب باپ کچھ مال ایک بیٹے کے نام پر ایک نگران کے طور پر کر دیتا ہے کہ یہ مال میرے مرنے کے بعد خیال رکھنا، اور بولتا ہے کہ اس کو خرچ نہیں کرنے دینا۔ باقی اپنی بیوی کے نام پر کرتا ہے ۔ اب اگر باقی اولاد پوچھے تو باپ کہتا ہے تمہارا مال ہے مگر اس کو خرچ نہی کرنا۔اور اگر والد بولے کہ میں چاہوں تو یہ بھی نہیں کرو اور جس غیر کو بھی چاہوں مال دے دو۔ یعنی باپ مال سے اپنی زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی اولاد کو فائدہ نہیں دینا چاہتا۔ اس صورت میں اولاد کیا کرے ؟

    جواب نمبر: 167879

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:440-344/sn=5/1440

    زندگی میں تو باپ اپنی جائداد کا تنہا مالک ہوتا ہے ، اگر وہ اولاد کو اس سے فائدہ نہ اٹھانے دے تو اس کی تو گنجائش ہے؛ گو یہ بھی باپ کے لیے انتہائی شرم وذلت کی بات ہے کہ باپ تو عیش میں رہے اور بیٹا فقر وفاقہ کے ساتھ؛ بلکہ دوسروں سے مانگ کر زندگی بسر کرے۔ لیکن باپ کو یہ اختیار نہیں کہ انتقال کے بعد اولاد کو اس میں تصرف سے روکے، اگر کسی اولاد کو یہ کہہ کر جائے کہ اس میں دیگر اولاد کو تصرف کرنے نہ دینا تب بھی دیگر اولاد کا اس میں حق ہوگا اور باپ کا وہ قول (وصیت) کالعدم شمار ہوگا، الغرض صورت مسؤولہ میں باپ کے انتقال کے بعد ان کے تمام بیٹے بیٹیوں کا اس میں حق ہوگا، باپ کا کسی ایک بیٹے یا بیوی کے نام نگراں کے طور پر جائداد کرد ینے سے دیگر اولاد کا حق اس سے ختم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند