• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 167810

    عنوان: مرحومہ كے قرض كی رقم اس كے بچوں اور شوہر كو بتائے بغیر بڑے لڑكے كی منگنی كے وقت مہر میں دینا؟

    سوال: امید ہے کہ آپ حضرات خیریت سے ہوں گے ، عرض یہ ہے کہ ایک بہن جی 45 سال کی عمر وفات ہوئی جوزندگی میں اپنے خاوند اور بچوں سے بہت نارض تھی مرحومہ نے اپنی زندگی میں گھر کا کرایہ اور گھر کا گزارا اپنے ہاتھ کے مزدوری سے کرتاتھا، مرحومہ نے اپنی زندگی میں اپنے شوہر اور بچوں کو بتائے ہوئے بغیر اپنے ہاتھ کی مزدوری70000 اپنے بھائی کوبطورقرض دی تھی کیونکہ مرحومہ کی خاوند خماری (قماری)تھا الٹہ اپنے گھر کا سامان بیھج رہاتھا اب مرحومہ کے بڑے بیٹے کی منگنی ہوئی ہے ، لیکن اس کے پاس مہر کی پورا رقم نہیں ہے مقروض بھائی کا ارادہ تھا کہ وہ اس مہر کوپوراکرنے کیلئے یہ رقم مہر میں دی جائے کیونکہ اگر مرحومہ کے بچوں کو رقم مل جائے تو یہ100 فیصد خدشہ ہے کہ رقم دوبارہ منگنی کے مہر کیلئے اس کے ہاتھ میں نہیں آئیگا / سوال یہ ہے کہ کیا یہ رقم مذکورہ منگنی کے مہر میں اس کے بچوں اور شوہر کوبتائے بغیر دینا درست ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 167810

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 431-379/SN=05/1440

    مرحومہ بہن نے اپنے بھائی کو ستر ہزار روپئے جو بہ طور قرض دیا تھا، اب یہ رقم مرحومہ کا ترکہ بن گئی، جس کے حقدار مرحومہ کے شوہر اور ان کے دیگر ورثاء ہیں، یہ رقم ان کے شرعی ورثاء کے درمیان حصہٴ شرعیہ کے مطابق تقسیم ہوگی، مقروض بھائی کا پوری رقم ایک بیٹے کے مہر میں دیدینا شرعاً جائز نہ ہوگا؛ ہاں اس رقم میں بیٹے کا جو حصہ بنتا ہو اس قدر رقم اگر بیٹے کو دیدے؛ تاکہ وہ مہر کے طور پر اپنی بیوی کو نکاح کے بعد دیدے یا بیٹے کی اجازت سے مقروض بھائی خود اس کی بیوی کو دیدے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ واضح رہے کہ مرحومہ بہن کے زندگی میں اپنے شوہر اور بچوں سے ناراض رہنے نیز اس رقم کے بہن کی ذاتی کمائی میں سے ہونے کی وجہ سے اس سے شوہر اور بچوں کا حق ساقط نہ ہوگا، شوہر اور بچے بہرحال وارث ہوں گے، الغرض مذکور فی السوال پوری رقم مرحومہ کے شوہر اور بچوں کو بتلائے بغیر ان کے کسی بیٹے کی منگنی کے مہر میں دیدینا جائز نہیں ہے؛ ہاں بیٹے کا جو حصہ بنتا ہو اسی قدر رقم اس کی اجازت سے مہر میں دینے میں کوئی حرج نہیں؛ مابقیہ رقم مرحومہ کے دیگر ورثاء کے حوالے کرنا بہرحال ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند