معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 167810
جواب نمبر: 167810
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 431-379/SN=05/1440
مرحومہ بہن نے اپنے بھائی کو ستر ہزار روپئے جو بہ طور قرض دیا تھا، اب یہ رقم مرحومہ کا ترکہ بن گئی، جس کے حقدار مرحومہ کے شوہر اور ان کے دیگر ورثاء ہیں، یہ رقم ان کے شرعی ورثاء کے درمیان حصہٴ شرعیہ کے مطابق تقسیم ہوگی، مقروض بھائی کا پوری رقم ایک بیٹے کے مہر میں دیدینا شرعاً جائز نہ ہوگا؛ ہاں اس رقم میں بیٹے کا جو حصہ بنتا ہو اس قدر رقم اگر بیٹے کو دیدے؛ تاکہ وہ مہر کے طور پر اپنی بیوی کو نکاح کے بعد دیدے یا بیٹے کی اجازت سے مقروض بھائی خود اس کی بیوی کو دیدے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ واضح رہے کہ مرحومہ بہن کے زندگی میں اپنے شوہر اور بچوں سے ناراض رہنے نیز اس رقم کے بہن کی ذاتی کمائی میں سے ہونے کی وجہ سے اس سے شوہر اور بچوں کا حق ساقط نہ ہوگا، شوہر اور بچے بہرحال وارث ہوں گے، الغرض مذکور فی السوال پوری رقم مرحومہ کے شوہر اور بچوں کو بتلائے بغیر ان کے کسی بیٹے کی منگنی کے مہر میں دیدینا جائز نہیں ہے؛ ہاں بیٹے کا جو حصہ بنتا ہو اسی قدر رقم اس کی اجازت سے مہر میں دینے میں کوئی حرج نہیں؛ مابقیہ رقم مرحومہ کے دیگر ورثاء کے حوالے کرنا بہرحال ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند